حیدرآباد /10 جنوری ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش قانون ساز اسمبلی میں ریاستی تنظیم جدید بل کے مسودہ پر جاری تلخ و تند مباحث سے پیدا شدہ کشیدگی کے درمیان آج چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کی جانب سے تلنگانہ پر دئے گئے اپنے جواب کے نتیجہ میں سارا ایوان زعفران زار ہوگیا اور تمام ارکان نے ان کے جواب پر زوردار قیقہہ لگایا اور ایوان میں خوشگوار فضاء پیدا ہوگئی ۔ سی پی آئی کے فلور لیڈر گونڈا ملیش کی جانب سے مسئلہ تلنگانہ پر چیف منسٹر کے موقف کے بارے میں کئے گئے ریمارک اور چیف منسٹر کے جواب پر ارکان اپنی ہنسی روک نہیں سکے ۔ اگرچکہ علاقائی خطوط پر منقسم ایوان میں گذشتہ کئی دن سے سخت کشیدگی جاری ہے ۔ اس دوران پہلی مرتبہ تمام ارکان کے چہروں پر خوشی کی جھلک دیکھی گئی ۔ درحقیقت خود اسپیکر ناندیڑلہ منوہر بھی مسودہ بل پر ملیش کے خطاب کے دوران کافی دیر تک ہنستے دیکھے گئے ۔ مسٹر جی ملیش نے کہا کہ ’’ چیف منسٹر ہمیشہ یہ دعوی کرتے رہے ہیں کہ وہ علحدہ تلنگانہ کے قیام پر اپنی پارٹی ہائی کمان کے فیصلہ کا احترام کریں گے لیکن اب وہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں ‘‘
ان کے اس ریمارک پر چیف منسٹر کو مداخلت کیلئے مجبور ہونا پڑا ۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے کمیونسٹ رکن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ جی ہاں میں نے ہائی کمان کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے لیکن یہ معاملہ میرے اور ہائی کمان کے درمیان ہے میں تقسیم کی مخالفت کے اسباب اور وجوہات کا ایوان میں تفصیلی تذکرہ کروں گا ‘‘ ۔ مسٹر ملیش نے کہا کہ ’’ آپ حیدرآبادی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی تلنگانہ کی مخالفت کر رہے ہیں ‘‘ ۔ مسٹر کرن کمار ریڈی نے جواب دیا کہ ’’ جی ہاں میں حیدرآباد میں ہی پیدا ہوا ہوں اور بڑا ہوا ہوں ، میری تعلیم بھی یہیں ہوئی ہے میں نے یہاں کرکٹ بھی کھیلا ہے اور اب میں 53 سال کا ہوچکا ہوں ‘‘ ۔ جس پر کمیونسٹ لیڈر نے پھر ریمارک کیا کہ ’’ میں جانتا ہوں کہ آپ نے یہاں بہت کچھ کرکٹ کھیلا ہے ہم اکثر آپ کے ان دوستوں سے بھی ملتے ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ کرکٹ کھیلا ہے اور وہ اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ آخر کیوں آپ تلنگانہ کی مخالفت کر رہے ہیں ‘‘ ۔ جی ملیش کے اس ریمارکس پر چیف منسٹر بھی اپنے قہقہہ کو روک نہیں سکے اور سارا ایوان زعفران زار ہوگیا ۔ تمام ارکان نے زوردار قہقہہ بلند کیا ۔