تلبیہ کی گونج میں لاکھوں حجاج کرام کی وادی منیٰ میں آمد ۔ آج وقوف عرفات

وادی منیٰ 2 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) لبیک اللھم لبیک کے تلبیہ کی گونج میں لاکھوں احرام پوش عازمین حج جن میں ایک لاکھ سے زائد ہندوستانی بھی شامل ہیں سعودی عرب کی وادی منیٰ میں داخل ہوگئے ہیں جو سالانہ مقدس سفر حج کا پہلا مرحلہ ہے جس کا آج آغاز ہوا ۔ کل رات عشاء کی نماز کے بعد سے ہی حجاج کرام منیٰ کیلئے روانہ ہوگئے تھے جبکہ کئی دوسرے حجاج کرام آج صبح فجر کی نماز کے بعد روانہ ہوئے ہیں۔ آج منیٰ پہونچنے والے اولین حجاج کرام میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔ اس سال 1.36 لاکھ ہندوستانی عازمین فریضہ حج ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی خاطر خواہ تعداد میں عازمین آئے ہیں۔ مقدس شہر مکہ سے حجاج کرام کا تلبیہ ’’ لبیک اللھم لبیک ‘‘ کی گونج میں وادی منیٰ میں داخلہ شروع ہوا تھا۔ بیشتر حجاج کرام اپنے اپنے حج مشنس اور سعودی حکومت کی جانب سے انتظام کردہ بسوں میں مکہ سے وادی منیٰ پہونچے تھے جبکہ پیدل سفر کرنے والے حجاج کرام کی تعداد بھی خاطر خواہ ہے ۔ ہندوستانی قونصل جنرل بی ایس مبارک نے بتایا کہ منیٰ میں تمام ہندوستانی کیمپوں کا انہوں نے معائنہ کیا ہے اور وہاں سب کچھ بہتر ہے ۔ منیٰ روانگی سے قبل ہندوستانی حجاج کرام کو ایک پیام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں صبر و تحمل سے کام لیں۔ صحت مند غذا کا استعمال کریں اور گرمی سے بچنے کی کوشش کی جائے ۔ اپنا ٹینٹ نمبر اور پول نمبر یاد رکھیں۔

سامان کم سے کم لے جائیں اور اپنے ساتھ کچھ میوہ جات اور خشک میوہ بھی رکھیں۔ حجاج کرام کو انہوں نے مشورہ دیا کہ وہ چھوٹے چھوٹے گروپس میں باہر نکلیں اور کسی بھی مسئلہ کی صورت میں حج مشن سے رابطہ پیدا کریں۔ سعودی حکومت کی ایجنسیوں کی جانب سے مکہ معظمہ سے حجاج کرام کی آمد کو پرسکون بنانے کیلئے زبردست انتظامات کئے گئے ہیں۔ یہاں مدینہ طیبہ ‘ جدہ ‘ ریاض ‘ طائف اور دمام سے بھی حجاج کرام پہونچے ہیں۔ وادی منیٰ میں حجاج کرام کی آمد مناسک حج کا پہلا مرحلہ ہے۔عازمین حج آج کا دن اور رات وادی منیٰ میں عبادتوں میں مصروف رہنے کے بعد کل صبح طلوع آفتاب کے بعد میدان عرفات روانہ ہوجائیں گے۔ وقوف ِ عرفات حج کا سب سے اہم مرحلہ ہے اور یہ پورا ہوتے ہی عازمین کا فریضہ حج ادا ہوجائے گا۔ سعودی حکومت کی جانب سے مکہ معظمہ ‘ مدینہ منورہ اور دوسرے شہروں میں جملہ 70,000 عہدیداروں کو متعین کیا گیا ہے تاکہ عازمین کی آمد و رفت پرسکون رہے ۔ بلیک ہاک ہیلی کاپٹرس کو بھی ہنگامی صورتحال میں استعمال کرنے کیلئے تیار رکھا گیا ہے ۔ کئی بیرونی سربراہان مملکت بھی اس سال حج کی سعادت حاصل کرنے والوں میں شامل ہونگے ان میں بنگلہ دیش کے صدر محمد عبدالحمید ‘ سوڈان کے صدر عمر بشیر ‘ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین و دیگر قابل ذکر ہیں۔ تقریبا 1.4 ملین بیرونی حجاج کرام اس بار حج کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں جن میں ذیلی براعظم ہندوستان سے آنے والوں کی تعداد ایک چوتھائی ہے ۔ سعودی حکومت کی جانب سے زبردست سکیوریٹی اور دیگر اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ حجاج کرام کو دوران حج کسی طرح کی مشکلات پیش نہ آئیں۔

کہا گیا ہے کہ 160 ممالک سے یہ حجاج کرام ارض مقدس پہونچے ہیں۔ مکہ کے امیر اور صدر نشین سنٹرل حج کمیٹی پرنس مشعل بن عبداللہ نے کہا کہ حج کے پہلے مرحلہ کیلئے جو منصوبہ تیار کیا گیا تھا وہ پوری طرح کامیاب رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بالکل پرامن اور کسی رکاوٹ سے پاک امور انجام پا رہے ہیں اور ہر طرف سے مثبت اطلاعات ملی ہیں، جو انتظامات اور تیاریاں کی گئی تھیں وہ بہترین رہی ہیں۔ سعودی عرب کے کار گذار وزیر صحت عادل فقیہہ نے کہا کہ عازمین میں اب تک کسی طرح کے وبائی مرض کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور تمام عازمین کی صحت سے متعلق اطلاعات مثبت ہی ہیں۔ عادل فقیہہ نے محکمہ صحت کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ عازمین کو کسی بھی ہنگامی طبی امداد کی رسائی میں کوئی کوتاہی نہ کریں بلکہ انہیں دواخانہ کی سہولت اور دوسری طبی سہولیات بھی ضرورت پڑنے پر فراہم کی جائیں ۔