تقسیم کے بعد اہم عہدوں کیلئے عہدیداروں کی دوڑ دھوپ کا آغاز

چیف منسٹر ‘ چیف سکریٹری اور ریاستوں کے وزرا سے ملاقاتیں۔ بعض عہدیداروں کی منتقلی کا عمل بھی شروع
حیدرآباد۔/30ڈسمبر، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں آل انڈیا سرویسس سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی تقسیم مکمل ہوتے ہی متعلقہ ریاستوں میں اہم عہدے حاصل کرنے کیلئے عہدیداروں کی دوڑ دھوپ شروع ہوچکی ہے۔ مرکز نے آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس عہدیداروں کو دونوں ریاستوں کیلئے الاٹ کرتے ہوئے ان کی فہرست باقاعدہ طور پر جاری کردی۔ اگرچہ موجودہ فہرست عبوری بتائی جارہی ہے اور قطعی فہرست کیلئے مزید ایک ماہ درکار ہوگا تاہم ایسے عہدیدار جو الاٹمنٹ سے متفق ہیں وہ چیف منسٹر، چیف سکریٹری اور مختلف ریاستی وزراء سے ملاقات کرتے ہوئے اہم پوسٹنگ کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ مرکز نے آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ فوری طور پر اپنے متعلقہ ریاست کو رپورٹ کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیدار یکم جنوری کو متعلقہ ریاستوںکو رپورٹ کریں گے اور انہیں پوسٹنگ کا انتظار کرنا پڑے گا۔ اسی دوران آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی حکومتوں نے ایسے عہدیداروں کو خدمات سے ریلیو کرنے کا عمل شروع کردیا ہے جنہیں دوسری ریاست کو الاٹ کیا گیا۔ حکومت تلنگانہ نے آج 12آئی پی ایس عہدیداروں کو خدمات کو سے ریلیو کرنے کے احکامات جاری کئے جنہیں مرکز نے آندھراپردیش کیلئے الاٹ کیا اور وہ ابھی تک تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ آندھراپردیش مشترکہ ریاست میں آئی اے ایس عہدیداروں کی جملہ تعداد 294تھی اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد مرکز نے پہلے مرحلہ میں 44آئی اے ایس عہدیداروں کو تلنگانہ کیلئے الاٹ کیا بعد میں یہ تعداد 97تک پہنچ گئی۔ آل انڈیا سرویسیس عہدیداروں کی تقسیم میں تاخیر کے سبب آندھرا پردیش حکومت کے خزانہ پر تقریباً 1000 کروڑ روپئے کا بوجھ پڑا ہے۔ 2جون کے بعد سے ایسے عہدیدار جو تلنگانہ سے تعلق رکھتے ہوئے آندھرا پردیش میں خدمات انجام دے رہے تھے ان کی تنخواہیں اور الاؤنسیس آندھرا پردیش حکومت کو ادا کرنے پڑیں گے۔ آندھرا پردیش کیلئے ابتداء میں 196آئی اے ایس عہدیدار الاٹ کئے گئے۔ بعد میں 52آئی اے ایس عہدیداروں کو تلنگانہ کیلئے الاٹ کیا گیا۔ اسی طرح تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے 31آئی اے ایس عہدیداروں کو آندھرا پردیش الاٹ کیا گیا۔ حکومت آندھرا پردیش جون سے 21 ایسے عہدیداروں کی تنخواہیں اور الاؤنسیس ادا کررہی ہے جن کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔ عہدیداروں کے الاٹمنٹ کے بعد دونوں حکومتیں بعض آئی اے ایس عہدیداروں کو اپنی ریاست میں برقرار رکھنے پر اٹل دکھائی دے رہی ہیں۔ اس سلسلہ میں وہ مرکزی حکومت سے رجوع ہوچکی ہیں۔ متعلقہ ریاستوں میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دینے والے بعض عہدیداروں کو دوسری ریاست الاٹ کردیا گیا جس کے خلاف نہ صرف عہدیدار ٹریبونل سے رجوع ہوئے بلکہ حکومت بھی مرکزی حکومت سے رجوع ہوچکی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ دونوں حکومتیں انہیں الاٹ کردہ عہدیداروں کو ذمہ داریوں کی تقسیم کا جلد آغاز کرے گی۔ دونوں ریاستوں میں عہدیداروں کی کمی کے باعث ایک، ایک عہدیدار زائد ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں لہذا توقع ہے کہ پرنسپال سکریٹریز، سکریٹریز اور ضلع کلکٹرس کے بڑے پیمانے پر تبادلے عمل میں آئیں گے۔ اہم عہدوں کے حصول کے سلسلہ میں عہدیدار برسراقتدار پارٹی سے اپنی وابستگی، کارکردگی اور بعض سابقہ حکومتوں کی جانب سے نظرانداز کئے جانے کی شکایات کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں۔