تلگو دیشم و وائی ایس آر کانگریس کی شمولیت کی دعوت ‘ سابق وزیر کا کسی فیصلہ سے پس و پیش
حیدرآباد۔/25مارچ، ( سیاست نیوز) ریاست کی تقسیم کے بعد سیما آندھرا میں کانگریس کی ابتر صورتحال نے سابق وزیر اقلیتی بہبود محمد احمد اللہ کے سیاسی مستقبل کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ کڑپہ ضلع سے تعلق رکھنے والے احمد اللہ ضلع کے ان دو کانگریسی ارکان اسمبلی میں شامل ہیں جنہوں نے ابھی تک کسی پارٹی کا رخ نہیں کیا جبکہ ضلع کے دیگر دو کانگریسی ارکان اسمبلی کے علاوہ بیشتر سینئر قائدین پارٹی چھوڑ کر تلگودیشم یا پھر وائی ایس آر کانگریس میں شامل ہوگئے۔ محمد احمد اللہ جو وائی ایس آر خاندان سے قربت رکھتے ہیں خاندانی طور پر کانگریس سے وابستہ ہیں لیکن 2014کے انتخابات میں ان کیلئے کانگریس سے مقابلہ خطرہ کی گھنٹی بن چکا ہے۔ واضح رہے کہ ان کے والد جناب رحمت اللہ 1953ء میں کانگریس سے وابستہ ہوئے اور میونسپل چیرمین کڑپہ اور پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ وہ پردیش کانگریس کے صدر رہ چکے ہیں۔ اسی طرح محمد احمد اللہ بھی کڑپہ میونسپل کونسل کے صدر نشین رہے اور مسلسل تین مرتبہ کڑپہ اربن حلقہ سے منتخب ہورہے ہیں۔ اب جبکہ کانگریس سیما آندھرا میں کمزور ہوچکی ہے وہ کانگریس کے ٹکٹ پر مقابلہ کرنے تیار نہیں۔ وائی ایس آر کانگریس اور تلگودیشم نے انہیں شمولیت کی پیشکش کی تاہم انہوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ وائی ایس آر کانگریس میں شمولیت کے فیصلہ میں تاخیر کے سبب پارٹی نے کڑپہ اسمبلی حلقہ سے اپنے امیدوار کو قطعیت دے دی ہے جو احمد اللہ کے رشتہ دار ہیں۔ پارٹی نے امجد باشاہ کے نام کو کڑپہ اسمبلی حلقہ سے امیدواری کیلئے طئے کیا ہے۔ سیما آندھرا میں وائی ایس آر کانگریس 5مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرچکی ہے جن میں جلیل خاں( وجئے واڑہ ویسٹ ) شیخ محمد مصطفی گنٹور ( ایسٹ ) مسز شمیم اسلم ( مدنپلی) چتور و عطارو چاند باشاہ ( کدری ، اننت پور ) شامل ہیں۔ سابق وزیر اقلیتی بہبود پر حامیوں کا دباؤ ہے کہ وہ کانگریس سے مستعفی ہوکر تلگودیشم یا وائی ایس آر کانگریس میں شمولیت اختیار کریں تاہم انہوں نے ابھی قطعی فیصلہ نہیں کیا۔ سیما آندھرا میں کانگریس کے تین ارکان اسمبلی تھے جن میں شاہجہاں باشاہ ( مدنپلی ) نے تلگودیشم میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ مستان ولی ( گنٹور ) کانگریس میں برقرار ہیں۔ کڑپہ میں وائی ایس آر کانگریس کے 6 ، کانگریس 4 اور تلگودیشم کے ایک رکن اسمبلی ہیں۔ کانگریس کے دو ارکان اسمبلی ڈی ایل رویندر ریڈی اور ویرا شیوا ریڈی نے تلگودیشم میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ احمد اللہ اور شریمتی کملماں کانگریس میں برقرار ہیں۔ شریمتی کملماں بدویل اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔ کانگریس کی بس یاترا جس کی قیادت چرنجیوی اور پردیش کانگریس صدر رگھویرا ریڈی کررہے ہیں کل 26مارچ کو کڑپہ پہنچے گی اور احمد اللہ نے بس یاترا میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ سیاسی مستقبل کے بارے میں پوچھے جانے پر احمد اللہ نے کہا کہ انہوں نے ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا اور مقامی قائدین اور حامیوں سے مشاورت کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے۔