آندھرائی عہدیداروں کی تلنگانہ میں برقراری کی مساعی ، تلنگانہ کے ہی عہدیداروں کی سرپرستی
حیدرآباد ۔ 23 ۔ مارچ (سیاست نیوز) آندھراپردیش کی تقسیم اور تلنگانہ ریاست کے قیام کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود پر آندھرائی طاقتیں اپنا تسلط برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں اور ملازمین کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور بعض آندھرائی ملازمین اور عہدیدار خود کو تلنگانہ میں برقرار رکھنے کی مساعی کر رہے ہیں۔ ایسے افراد کو تلنگانہ کے بعض عہدیداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔ واضح رہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد دیگر محکمہ جات کے ساتھ محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹریٹ میں واقع عہدیداروں اور ملازمین کی تقسیم کی کارروائی شروع کی گئی۔ سکریٹریٹ میں کئی برسوں سے محکمہ اقلیتی بہبود میں خدمات انجام دینے والے بعض عہدیدار اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے تحت کام کرنے والے آندھرائی ملازمین کو کسی طرح تلنگانہ میں برقرار رکھا جائے۔ ان کوششوں کا مقصد محکمہ کی اہم سرگرمیوں پر اپنا کنٹرول باقی رکھنا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود ڈپارٹمنٹ کے اہم سیکشنوں پر ایسے افراد تعینات ہیں جن پر سابق میں مختلف بے قاعدگیوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ عام طور پر کسی بھی ڈپارٹمنٹ میں ایک عہدیدار کو کئی برسوں تک ایک سیکشن کا نگرانکار نہیں رکھا جاتا اور وقفہ وقفہ سے عہدیداروں کے سیکشن تبدیل کئے جاتے ہیں لیکن محکمہ ا قلیتی بہبود میں عہدیداروں کی کمی کا بہانہ بناکر برسہا برس سے چند مخصوص افراد کو اہم سیشکنوں کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ چونکہ ان افراد کا اعلیٰ عہدیداروں سے قریبی ربط ہے لہذا ان کی تبدیلی کے بارے میں کوئی نمائندگی بھی نہیں کرسکتا۔ سکریٹریٹ کے محکمہ اقلیتی بہبود پر چند مخصوص عہدیداروں کا عملاً کنٹرول ہے جس کے تار حج ہاؤز میں واقع اقلیتی بہبود کے دفاتر سے جڑے ہوئے ہیں۔ محکمہ کی کارکردگی اور عہدیداروں کے بارے میں کسی بھی شکایت کے سکریٹریٹ روانہ کئے جانے کی صورت میں متعلقہ سیکشن ان شکایات کو کچرے دان کی نذر کردیتا ہے اور انہیں اعلیٰ عہدیداروں تک نہیں پہنچایا جاتا۔ اقلیتی بہبود کے اداروں اور سکریٹریٹ کے اقلیتی بہبود ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت کے نتیجہ میں اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری متاثر ہورہی ہے۔ کئی اہم شعبہ جات جیسے کالجس کو اقلیتی سرٹیفکٹس کی اجرائی ، قاضیوں کے تقررات، مساجد اور درگاہوں کو گرانٹ ان ایڈ کی اجرائی، متولیوں کے خلاف کارروائیاں اور دیگر اہم امور کے سلسلہ میں بھاری رقومات وصول کرنے کی شکایات ملی ہیں اور ان امور کی نگرانی کئی برسوں سے مخصوص عہدیدار کر رہے ہیں جو اعلیٰ عہدیداروں کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ کئی کالجس کے ذمہ داروں نے شکایت کی کہ میناریٹی سرٹیفکٹس کی اجرائی کے سلسلہ میں انہیں بھاری رقومات ادا کرنی پڑی۔ اقلیتی بہبود ڈپارٹمنٹ پر کنٹرول کرنے والے ان افراد کی سرپرستی میں قاضیوں اور متولیوں کی من مانی چل رہی ہے۔ اقلیتی بہبود کے سکریٹری اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب سے پہلے سکریٹریٹ میں محکمہ اقلیتی بہبود پر چند مخصوص عناصر کے تسلط کو ختم کرنے کے اقدامات کرے۔ کئی برسوں سے ایک ہی سیکشن میں کام کرنے والے عہدیداروں کو دوسرے سیکشن کی ذمہ داری دی جائے اور محکمہ میں ورک کلچر پیدا کریں۔ اقلیتی بہبود میں فائلوں کی یکسوئی کا عمل تیز کیا جائے۔ عوام اور عوامی نمائندوں کی جانب سے روانہ کی جانے والی شکایات اور نمائندگیوں کی سکریٹری تک رسائی کو یقینی بنایا جائے۔