حیدرآباد ۔ 27 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ڈپٹی فلور لیڈر ہریش راؤ نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے لمحہ آخر میں تلگو دیشم قائد چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ سازش کر رہے ہیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے الزام عائد کیا کہ صدر تلگو دیشم چندرا بابو نائیڈو کے ڈائرکشن پر کرن کمار ریڈی ایکشن کر رہے ہیں۔ اس طرح دونوں سیما آندھرا ’’بابو‘‘ تلنگانہ کے قیام کو روکنے کیلئے متحد ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں چندرا بابو نائیڈو نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مسودہ بل میں نقائص کے سبب اسے مرکز کو واپس کردیا جائے۔ ان کے اس مطالبہ کے چند منٹ بعد ہی چیف منسٹر نے اسمبلی کے قاعدہ 77 کا حوالہ دیتے ہوئے اسپیکر کو نوٹس پیش کی اور بل کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح دونوں قائدین کی ملی بھگت آشکار ہوچکی ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ مسودہ بل پر طویل مباحث کے بعد لمحہ آخر میں اچانک اسے واپس کرنے کا خیال کیوں آیا۔ انہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف منسٹر کی جانب سے پیش کردہ تحریک کو مسترد کردیں کیونکہ اسمبلی میں اس طرح کی روایت نہیں ہے کہ مباحث کے دوران کسی بل کے خلاف تحریک پیش کی جائے۔ انہوں نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزراء اور کانگریس ارکان اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ چیف منسٹر کے مخالف تلنگانہ اقدامات پر خاموش تماشائی کا رول ادا نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی اعتبار سے بھی چیف منسٹر کی نوٹس قابل قبول نہیں ہے کیونکہ نوٹس پیش کرنے کیلئے کم سے کم اسپیکر کو 10 دن کا وقت دیا جانا چاہئے لیکن یہاں چیف منسٹر نے اچانک اس طرح کی نوٹس پیش کرتے ہوئے اپنی مخالف تلنگانہ ذہنیت کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیما آندھرا علاقوں میں ووٹ اور سیٹ کیلئے کرن کمار ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو یہ ڈرامہ کر رہے ہیں۔ ان دونوں کو سیما آندھرا عوام کی ترقی اور بھلائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
انہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ اسمبلی میں مسودہ بل پر مباحث کا سلسلہ جاری رکھیں اور 30 جنوری تک صدر جمہوریہ کو مسودہ بل واپس کردیا جائے ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ اسمبلی میں قواعد کے مطابق کارروائی کو یقینی بنانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے اور انہیں چاہئے کہ وہ چیف منسٹر یا پھر سیما آندھرا قائدین کے دباؤ کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے چیف منسٹر کی جانب سے مسودہ بل کو غیر دستوری قرار دینے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے قانونی اور دستوری ماہرین سے مشاورت کے بعد ہی مسودہ بل کو قطعیت دی ہے اور اسمبلی کے قاعدہ 77 کے ذریعہ اسے روکا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ چیف منسٹر کی نوٹس کا مسودہ بل کی منظوری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اگر اسمبلی میں بل کے خلاف ارکان کی اکثریت اپنی رائے کا اظہار کرے گی تب بھی مرکز اپنے اختیارات کے تحت آئندہ پارلیمنٹ سیشن میں بل کی منظوری کو یقینی بناسکتا ہے۔