تقسیم ریاست کو روکنے چتور برادرس کی سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا
حیدرآباد۔/9جنوری، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی کے تارک راما راؤ نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے چتور برادرس کی سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا۔ تلنگانہ بھون میں خانگی ملازمین کی تنظیم کی جانب سے تیار کردہ ڈائری کی رسم اجراء سے خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ چتور سے تعلق رکھنے والے کرن کمار ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو ریاست کی تقسیم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں لیکن ٹی آر ایس اور تلنگانہ عوام ان سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری تک عوام کو چوکس رہنا ہوگا تاکہ مخالف تلنگانہ سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے تینوں علاقوں کے قائدین سے طویل مشاورت کے بعد ہی ریاست کی تقسیم کے حق میں فیصلہ کیا۔
مرکز کی جانب سے طویل مشاورت کے دوران تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے تلنگانہ کے حق میں ہونے کا دعویٰ کیا۔ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے بھی کہا تھا کہ وہ تلنگانہ کے مخالف نہیں ہیں لیکن کانگریس ورکنگ کمیٹی میں تلنگانہ کے حق میں قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی ان تینوں قائدین کا حقیقی چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کی ترقی کے سلسلہ میں سیما آندھرا قائدین کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت حیدرآباد کو تلنگانہ کے دیگر علاقوں کے ساتھ آندھرا پردیش میں ضم کیا گیا اسوقت بھی حیدرآباد ترقیافتہ شہر تھا۔ آندھرا پردیش کی تشکیل کے وقت صنعتی طور پر ترقیافتہ شہروں میں حیدرآباد کا مقام پانچواں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی ترقی میں سیما آندھرا عوام کی کوئی حصہ داری نہیں بلکہ انہوں نے یہاں سرمایہ کاری کرتے ہوئے اثاثوں کو لوٹ لیا ہے۔ راما راؤ نے کہاکہ حیدرآباد میں ابتداء ہی سے عوام کو تمام تر سہولتیں اسوقت کے حکمرانوں نے فراہم کردی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد ہر شعبہ میں تلنگانہ عوام کے ساتھ نہ صرف انصاف ہوگا بلکہ خوشحالی اور ترقی کے ایک نئے دورکا آغاز ہوگا۔ انہوں نے سرکاری اور خانگی ملازمین کے بارے میں ٹی آر ایس کی جانب سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا بھی تیقن دیا۔ پارٹی صدر چندرشیکھر راؤ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد وعدوں کی تکمیل کو اولین ترجیح دیں گے۔انہوں نے تلنگانہ جدوجہد میں سرکاری اور خانگی ملازمین کی حصہ داری کو بھی سراہا۔