تقسیم ریاست سیما آندھرا عوام کیلئے پھانسی کے پھندے کے مترادف

حیدرآباد 12 جنوری (سیاست نیوز) آندھراپردیش نان گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن (اے پی این جی اوز اسوسی ایشن) نے سیما آندھرا قائدین و عوام کے خلاف مرکزی وزیر مسٹر ایس جئے پال ریڈی کے توہین آمیز ریمارکس کی سخت مذمت کی اور کہاکہ ایک سینئر و تجربہ کار قائد ہونے کے ساتھ ساتھ مرکزی وزارتی عہدہ پر فائز رہتے ہوئے اس طرح کے ریمارکس کرنا مسٹر جئے پال ریڈی کیلئے زیب نہیں دیتا۔ آج یہاں اے پی این جی اوز بھون میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر اشوک بابو نے یہ بات کہی اور بتایا کہ ریاست کی تقسیم کا بِل سیما آندھرا قائدین و عوام کے لئے پھانسی کے پھندے سے کچھ کم نہیں ہے۔ اُنھوں نے انتہائی سخت الفاظ میں کہاکہ وہ 13 جنوری کو اونگول (ضلع پرکاشم) میں منعقد ہونے والے ایک بڑے سمکھیا آندھرا (متحدہ آندھرا کے) جلسہ عام میں ضرور شرکت کریں گے اور اس موقع پر جلائی جانے والی بھوگی کی آگ میں تلنگانہ مسودات بل کو جلادیا جائے گا۔ صدر اے پی این جی اوز اسوسی ایشن نے کہاکہ علاقہ تلنگانہ میں مختلف قائدین میں جو اتحاد پایا جاتا ہے

اس طرح کا اتحاد سیما آندھرا قائدین میں نہیں پائے جانے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ مسٹر اشوک بابو نے سیما آندھرا ارکان اسمبلی سے ایوان میں ریاست کی تقسیم سے متعلق آندھراپردیش کی تنظیم جدید مسودہ بِل 2013 ء کو شکست دینے کا وعدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ سیما آندھرا ارکان اسمبلی پر دباؤ کو بنائے رکھنے کے لئے ہی 17 اور 18 جنوری کو دو روزہ بند منظم کرنے اور اس کو مکمل طور پر کامیاب بنانے کی پرزور اپیل کی گئی۔ علاوہ متحدہ آندھرا ریاست کی برقراری کے مطالبہ پر جاری جدوجہد کو کامیاب بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مدد و تعاون کرنے کی اپیل کی۔ صدر اے پی این جی اوز اسوسی ایشن نے سیما آندھرا خواتین سے تلسنکرات تہوار کے موقع پر ہر جگہ بالخصوص گھروں کے روبرو متحدہ آندھراپردیش کا تاثر دینے والے ’’موگو‘‘ (رنگولی) ڈالنے کی اپیل کی۔

مسٹر اشوک بابو نے متحدہ ریاست کی برقراری کے مطالبہ پر 20 جنوری کو چلو اسمبلی منظم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس ریالی میں سیما آندھرا سے ایک لاکھ سے زائد عوام حصہ لیں گے۔ جبکہ یہ ریالی اسمبلی کے جاری سیشن کی مدت میں توسیع دینے کے مطالبہ کی ایک کڑی بھی ہے اور اگر حکومت و اسپیکر ریاستی اسمبلی جاری اسمبلی سیشن کی مدت میں توسیع دینے کی صورت میں اے پی این جی اوز اسوسی ایشن بھی اپنے احتجاجی پروگرام کو تبدیل کرے گا۔