تلنگانہ و آندھرا پردیش ریاستوں کو فریق بننے کا مشورہ ، کانگریس ایم ایل سی پی سدھاکر ریڈی
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی تقسیم آندھرا پردیش بل میں کیے گئے وعدوں پر عدم عمل آوری کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ، انہوں نے دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کو بھی اس کیس میں فریق بننے پر زور دیا ۔ آج میڈیا ہال اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی سدھاکر ریڈی نے کہا کہ تقسیم آندھرا پردیش کے 4 سال مکمل ہوچکے ہیں ۔ مگر بل میں دونوں ریاستوں سے جو وعدے کیے گئے تھے اس کو پورا کرنے میں مرکزی حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔ جس کے خلاف وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے جس پر سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بل میں کیے گئے وعدوں پر عمل آوری کیوں نہیں کی ، اس کی وضاحت کرنے کی مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے ۔ پی سدھاکر ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے نا انصافی کی ہے جس کے خلاف وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ لہذا وہ تلنگانہ کی ٹی آر ایس اور آندھرا پردیش کی تلگو دیشم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھی اس مقدمہ کی فریق بن جائے ۔ جس سے کیس مزید مستحکم بن جائے گا اور مرکزی حکومت کو تقسیم ریاست بل میں جو وعدے کیے ہیں اس کو پورا کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کسی سے کوئی شکایت ہے نہ غصہ ہے وہ دونوں ریاستوں کی نا انصافیوں کے خلاف عدلیہ سے رجوع ہوئے ہیں ۔ انہوں نے پولاورم پراجکٹ کو ری ڈیزائن کرنے کا مطالبہ کیا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی جانب سے پولاورم پراجکٹ کے ری ڈیزائننگ کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کی ساری توجہ اس وقت ریاست کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پر نہیں ہے وہ سیاست پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔ عوامی مفادات کو نظر انداز کرچکے ہیں ۔ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنانے میں ہی کے سی آر وقت ضائع کررہے ہیں ۔ انہوں نے چیف منسٹر تلنگانہ کو ریاست کے مفادات کیلئے کرناٹک اور تاملناڈو کے احتجاج سے سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا ۔۔