تقسیم آندھراپردیش کا عمل آخری مرحلہ میں، رکاوٹ پیدا کرنے کی حکمت عملی

حیدرآباد 9 فبروری (سیاست نیوز) ریاستی وزیر تعلیم مسٹر پارتھا سارتھی نے کہاکہ ریاست آندھراپردیش کی تقسیم کا عمل آخری مرحلہ میںہے اور چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی کے ہمراہ ان کے ہم خیال وزراء اور ارکان اسمبلی، ارکان کونسل و پارلیمان نے ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے مؤثر اقدامات کرچکے ہیں اور تقسیم ریاست کی صورت میں پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال سے نمٹنے میں ہم تمام چیف منسٹر کے ہمراہ ان کی بھرپور تائید و حمایت کریں گے اور کرن کمار ریڈی جو بھی حکمت عملی مرتب کریں گے اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ان کے ہم خیال وزراء و ارکان اسمبلی مؤثر اقدامات کریں گے۔ مسٹر پارتھا سارتھی جوکہ چیف منسٹر کے کٹر حامیوں میں شمار کئے جاتے ہیں، اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریاست آندھراپردیش تنظیم جدید مسودہ بل 2013 ء کا تذکرہ کیا اور کہاکہ آندھراپردیش کی تنظیم جدید مسودہ بل کو ریاستی قانون ساز اسمبلی میں مسترد کردیا گیا اور دریافت کیاکہ اس مسترد کردہ بل کو پارلیمنٹ میں کس طرح پیش کریں گے اور کس طرح منظور کریں گے۔ اگر یہ بِل پارلیمنٹ میں پیش ہوکر منظور ہوتا ہے تو کروڑہا تلگو عوام کی توہین کے مترادف تصور کیا جائے گا۔

وزیر تعلیم نے کہاکہ ریاست کے 80 فیصد عوام آندھراپردیش ریاست کی تقسیم کے مخالف ہیں لیکن کانگریس پارٹی ہائی کمان نے ریاست کو تقسیم کرکے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لانے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جوکہ سیما آندھرا عوام کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اُنھوں نے اس توقع کا اظہار کیاکہ آندھراپردیش کی تنظیم جدید مسودہ بِل پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر دیگر جماعتوں کی جانب سے اس بل کی تائید نہیں کی جائے گی جس کے باعث بِل کی منظوری میں رکاوٹ ضرور پیدا ہوگی۔ مسٹر پارتھا سارتھی نے پرزور الفاظ میں کہاکہ اگر پارلیمنٹ میں ریاست کی تقسیم کا بِل منظور ہونے کی صورت میں کرن کمار ریڈی جو بھی حکمت عملی اختیار کریں گے اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہم تمام (چیف منسٹر کے ہم خیال وزراء و ارکان اسمبلی) کمربستہ ہوجائیں گے۔ مسٹر پارتھا سارتھی نے مزید کہاکہ اگر چیف منسٹر اپنے عہدہ سے مستعفی ہونے کی صورت میں ان کے ہمراہ ہم تمام وزراء بھی اپنے عہدوں سے فی الفور مستعفی ہوجائیں گے۔