تقررات کے منتظر افراد کی امیدوں پر پانی پھر گیا

امتحانی نشانات میں اصلاحات کے نام پر تبدیلی سے ناانصافی، سابق وزیر پرساد کا بیان
حیدرآباد /6 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس نے تقررات میں بدعنوانیوں کی راہ فراہم کرنے کے لئے زبانی امتحان میں 70 نشانات مقرر کرنے کا ٹی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیا۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ریاستی وزیر پرساد نے کہا کہ حکومت نے اہل افراد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، جب کہ حکومت کا یہ فیصلہ بدعنوانیوں کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے ملازمتیں حاصل ہونے کی امید میں بے روزگار نوجوانوں اور طلبہ نے تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، تاہم حکومت منظم سازش کے تحت انھیں روزگار سے محروم کر رہی ہے، جب کہ تحریک کے دوران کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست کی تقسیم پر مختلف محکمہ جات میں 3 لاکھ جائدادوں پر تقررات کا ادعا کیا تھا، لیکن ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں ایک بھی نوجوان کو ملازمت نہیں فراہم کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ راہول گاندھی کے دورہ حیدرآباد کے موقع پر عثمانیہ یونیورسٹی کا دورہ کرنے کی خبر عام ہونے کے بعد ٹی آر ایس حکومت نیند سے بیدار ہوئی اور 15 ہزار سے زائد جائدادوں پر تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے تقررات کرانے کا اعلان کیا، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ اس دوران ڈی سدھیر ریڈی نے کہا کہ اگر حکومت غریب اور مستحق نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لئے سنجیدہ ہے تو وہ زبانی امتحان کے لزوم کو ختم کرتے ہوئے جملہ 100 نشانات کا تحریری امتحان مقرر کرے، اس طرح قابلیت رکھنے والے نوجوان منتخب ہوسکیں گے، جب کہ زبانی امتحان کے لئے 70 نشانات رکھنا ذہین اور غریب نوجوانوں کو ملازمتوں سے محروم کرنے کے مترادف ہے اور یہ طریقہ کار رشوت دے کر ملازمت حاصل کرنے والوں کے لئے راہ ہموار کر رہا ہے۔