تعمیراتی عمارتوں کا پلان جی ایچ ایم سی تیار کرے گا

آن لائن درخواستوں کے طریقہ کار میں تبدیلی ، بلدیہ کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : بلدیہ عظیم تر حیدرآباد سے عمارتوں کی تعمیر کے لیے مفت بلڈنگ پلان تیار کر کے دینے کی تجویز زیر غور ہے ۔ اس ضمن میں آن لائن درخواستوں کے حصول کے لیے سافٹ ویر کو تبدیل کیا جائے گا اور اس اسکیم سے عوام کو کافی فائدہ ہونے کی توقع ہے کیوں کہ عوام کو انجینئرس کے پاس جانے کی چنداں ضرورت نہیں پڑے گی ۔ بلدیہ نے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے سے متعلق ایک اہم فیصلہ لیا ہے اور عوام پر لازم ہوگا کہ کسی طرح کے مکانات کی تعمیر سے پہلے ممکنہ تعمیری نمونہ پیش کرنا ہوگا اور عمارتوں کے نمونوں کو مصدقہ آرکیٹکٹ سے ہی تیار کرانا ہوگا اور ان کے تیار کردہ ڈیزائن کو آن لائن اپ لوڈ کرنے سے متعلق لا علم افراد کو کئی طرح کے مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ایسے افراد آرکیٹکٹ سے تعمیر مکان کی درخواستیں بلدیہ میں داخل کروا رہے ہیں جس کی وجہ سے مکان تعمیر کرنے والے افراد مکمل طرح سے آرکیٹکٹ کے قبضہ میں رہتے ہیں اور آن لائن درخواست سے متعلق یوزر آئی ڈی و پاس ورڈ دونوں آرکیٹکٹ کے پاس ہی رہتے ہیں اور مکان تعمیر کرنے والے اشخاص کو درخواستوں سے متعلق کچھ بھی معلوم کرنا ہو تو انہیں ہر حال میں آرکیٹکٹ سے ہی رجوع ہونا پڑتا ہے اور جب کبھی بھی بلدیہ عہدیداران کی جانب سے کچھ بھی تبدیلی کی جاتی ہے تو آرکیٹکٹ مکان تعمیر کرنے والے شخص کے پاس سے رقم طلب حاصل کرتے ہیں اور مکان تعمیر کرنے والے افراد ایک جانب آرکیٹکٹ اور دوسری جانب سے بلدیہ عہدیداران کی جانب پیدا کی جانے والی مشکلات کی وجہ سے مکان کی تعمیر کے لیے اجازت حاصل کرنے میں ڈر رہے ہیں اور یہی وجوہات ہیں غیر قانونی تعمیرات کی ۔ ان مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبہ ٹاون پلاننگ عہدیداران نے جدید سسٹم پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے اور اس مناسبت سے منظورہ لے آوٹس کو مفت میں بلڈنگ پلان تیار کر کے دیا جائے گا ۔ ٹاون پلاننگ آفیسر دیویندر ریڈی نے بتایا کہ مکانات کی تعمیری اجازت ناموں کی اجرائی سے متعلق کی گئی تبدیلیوں کی منظوری کے لیے حکومت کو سفارشات روانہ کردی گئی ہیں اور اسی دوران متعلقہ سافٹ ویر میں تبدیلی کرنے کے لیے متعلقہ ادارے کو بھی احکامات جاری کئے جاچکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی منظوری اور سافٹ ویر میں تبدیلی وغیرہ کے تمام کام دو ماہ کے اندر مکمل کرلیے جائیں گے ۔ بلدیہ کی حدود میں جملہ 5600 لے آوٹس ہیں جن میں صرف 1600 لے آوٹس کو ہی منظوری حاصل ہے اور بقیہ تمام لے آوٹس کسی نہ کسی پیچیدہ مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور منظورہ لے آوٹس کو ہی جدید پالیسی کے تحت لایا جائے گا ۔۔