جودھپور۔2 اکتوبر(سیاست ڈاٹ کام)آج مولاناآزاد یونیورسٹی جوھپور میں جس کا قیام 2013 میں راجستھان اسمبلی نے ایک ایکٹ کے ذریعے کیا تھا اور جسے بعد میں راجستھان کی حکومت نے ایک اقلیتی ادارے کا درجہ بھی دیا اس کا پہلا کنووکیشن (جلسئہ تقسیم اسناد) اس کے نئے کیمپس میں منعقد ہوا۔ اس پہلے کنووکیشن کے مہمانِ خصوصی جودھپور کے سابق مہاراجا اور سابق ایم۔پی۔ مہاراجا گج سنگھ جی تھے ۔ اس کنووکیشن کی صدارت مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر سوسائٹی کے چیئرمین حاجی عباداللہ قریشی نے کیا جب کہ اسوسائٹی کا تعارف اس کے سابق چیئر مین عبدالعزیزصاحب نے کرایا۔ اس موقع پر کل 341؍کامیاب امیدواروں کو بی۔اے ،بی۔کام، بی۔ایس۔سی اور ماسٹر آف پبلک ہیلتھ کی اسناد دی گئی۔ ان میں سے 6؍طلبہ و طالبات کو مہمانِ خصوصی کے ہاتھوں گولڈ میڈل دیئے گئے ۔ اس کنووکیشن میں 210؍طلبہ اور 131؍طالبات نے اسناد حاصل کیں۔جن میں 27؍ماسٹر آف پبلک ہیلتھ کی ڈگری حاصل کرنے والے افغانستان کے شہری شامل تھے ۔ اس موقع پر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر (وائس چانسلر) مشہور معلم و دانشور پدم شری پروفیسراخترالواسع نے مہاراجا گج سنگھ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کی یہاں آمد جودھپور کے مسلمانوں سے اس رشتے کی تجدید ہے جو ان کے دادا مہاراجا امید سنگھ جی نے مسلمان بچوں کی تعلیم کیلئے 1929 میں دربار اسکول قائم کرکے شروع کیا لیکن آزادی کے فوراً بعد نئے نظام کی آمد سے اس میں خلل پڑ گیا تھا۔