حیدرآباد ۔ یکم ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : تعلیمی سال 2016-17 کے آغاز تک ریاست تلنگانہ میں موجود ڈی ایڈ کالجس کی تعداد 50 فیصد تک گھٹ جائے گی ۔ حکومت تلنگانہ نے بی ایڈ اور ڈی ایڈ کالجس میں جاری بے قاعدگیوں کے خاتمہ کا فیصلہ کیاہے اور ضابطہ کی تکمیل کے لیے چلائے جانے والے کالجس کو آئندہ تعلیمی سال سے داخلوں کی اجازت نہ دئیے جانے کے متعلق غور کیا جارہا ہے ۔ ریاست تلنگانہ کے جملہ 10 اضلاع میں 553 کالج آف ایجوکیشن چلائے جاتے ہیں ج میں 253 ڈی ایڈ اور 300 بی ایڈ کالجس شامل ہیں ۔ ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیمات نے آئندہ تعلیمی سال سے بی ایڈ کورس کی میعاد کو ایک سال سے بڑھا کر دو سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے
اور اب ڈی ایڈ و بی ایڈ کالجس میں درکار انفراسٹرکچر کی تحقیق کے علاوہ عملہ کی تفصیلات حاصل کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ کونسل برائے اعلیٰ تعلیمات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے احکام کے موصول ہوتے ہی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں موجود کالجس میں 50 فیصد ایسے کالجس ہیں جن کے طرز کارکردگی میں خامیاں پائی جاتی ہیں ۔ مسٹر یس جگناتھ ریڈی ڈائرکٹر ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیم نے بتایا کہ ڈی ایڈ کالجس جو کہ قوانین و ضوابط کے علاوہ شرائط کی تکمیل نہیں کررہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کارروائی کا شکار زائد از 50 فیصد ڈی ایڈ کالجس ہوسکتے ہیں چونکہ اب تک موصولہ رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں کالجس درکار انفراسٹرکچر کے بغیر چلائے جارہے ہیں جن کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے ۔ انجینئرنگ کالجس کے خلاف حکومت کی وسیع پیمانے پر کارروائی کے بعد اب حکومت ڈی ایڈ کالجس کے خلاف کارروائی کے آغاز سے کالجس انتظامیہ میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے
لیکن سرکاری ذرائع کے بموجب حکومت اور ریاستی کونسل برائے اعلیٰ تعلیمات کی جانب سے صرف ان کالجس کو نشانہ بنایا جائے گا جو غیر کارکرد کالجس کی حالت میں ہیں اور درکار اہلیت والے عملہ کے بغیر کالجس چلا رہے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے علاوہ غیر کارکرد تعلیمی ادارہ جات کے خلاف کارروائی کے ذریعہ حکومت اداروں اور طلبہ کے تناسب کی بہتری کے لیے اس طرح کے اقدامات میں مصروف ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی حکومت کے اقدامات تعلیمی معیار میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش ہے لیکن کالج انتظامیہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی ان کارروائیوں پر شدید ناراضگی کا اظہار کررہا ہے ۔ انتظامیہ کا استدلال ہے کہ وہ قومی کونسل برائے تعلیم اساتذہ کے قوانین و ضوابط کے اعتبار سے کالج چلانے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ ریاستی حکومت ریاست کے قوانین اور درکار انفراسٹرکچر کے بغیر ان کالجس کو داخلوں کی اجازت فراہم نہ کرنے کا ذہن بنا چکی ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں اب انجینئرنگ کالجس کے بعد ڈی ایڈ کالجس کے خلاف سرکاری سطح پر بڑے پیمانے پر کارروائی متوقع ہے ۔۔