جے پور۔ 27فروری (سیاست ڈاٹ کام) تین طلاق مسلم خواتین کا مسئلہ ہونے کے نظریہ کو مسترد کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی خواتین شعبہ کی صدر ڈاکٹر اسماء زہرہ نے کہاکہ مسلم خواتین کا مسئلہ تین طلاق نہیں بلکہ تعلیم، روزگاراورتحفظ ہے ۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جے پور میں تین طلاق بل کے خلاف مسلم خواتین کی ریلی سے یک روز قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں شادی بیا ہ جنم جنم کا بندھن نہیں ہے بلکہ سماجی معاہدہ ہے ، کوئی بھی مسلم خاتون شوہر سے الگ ہوسکتی ہے اور دوسری شادی کرسکتی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت تین طلاق بل کے ذریعہ مسلم خواتین پر ظلم کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون طے کرے گا کہ مرد نے تین طلاق دی ہے یا ایک طلاق ۔ جب تک عدالت تین طلاق کے بارے میں فیصلہ کرے گی اس وقت تک عورت کی زندگی برباد ہوچکی ہوگی۔انہوں نے تین طلاق بل کو خامیوں سے پر قرار دیتے ہوئے کہاکہ کسی بھی ماہر قانون نے اسے ا چھا نہیں کہا ہے بلکہ اسے تضادات سے بھرپور قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کو تاریخی بل اور مسلم خواتین کو بااختیار بنانے والا بل قرار دیا جارہا ہے جب کہ صحیح صورت حال یہ ہے کہ جب مرد تین سال کے لئے جیل چلا جائے گا تو خواتین بااختیار کیسے ہوجائیں گی اور جیل جانے والا شوہر اور اس کے خاندان والے عورت کو قبول کریں گے ۔ڈاکٹراسماء زہرہ نے کہاکہ تین سو خواتین کے کہنے پر حکومت تین طلاق بل لے آئی جب کہ اس کے خلاف کروڑوں خواتین ہیں مگر ان کی بات نہیں سنی جارہی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس وقت دو کروڑ 80لاکھ مسلم خواتین اس بل کے خلاف دستخط کرچکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوک سبھا میں اس بل پر بھرپور طریقے سے بحث نہیں ہوئی اورنہ ہی پیش کی گئی 17ترمیموں کو منظور کیا گیالہذا راجیہ سبھا میں اس بل کو ہرگز پاس نہیں کیا جاناچاہئے ۔