تعطل کا شکار شام مذاکرات کا جنیوا میں احیاء

جنیوا 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شام کے متحارب فریقوں کے درمیان بات چیت جنیوا میں آج پانچویں دن میں داخل ہوگئی لیکن منتقلی اقتدار کا کوئی اشارہ نہیں ملا اور نہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی راحت رسانی کے سلسلہ میں جس کی شامی قوم کو انتہائی ضرورت ہے، کوئی پیشرفت ہوسکی۔ صدر بشارالاسد کی حکومت کا وفد اور اپوزیشن قومی اتحاد کے وفد کے درمیان تقریباً 11 بجے تک بات چیت جاری رہی، دونوں فریقین سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کا آغاز ترک نہیں کرسکے۔ عبوری حکمرانی کے بنیادی مسئلہ کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کئے جانے والے اقدامات سے اتفاق پیدا کرنے میں ناکامی پر دونوں فریقین میں مایوسی دیکھی گئی۔ خاص طور پر حمص میں محصور شہریوں کو غذائی اور طبی امداد کی شدید ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی کئی لاریاں اِس امداد کے ساتھ حمص میں داخلہ کیلئے تیار ہیں۔ کل کی بات چیت بھی ناکام ہوگئی جبکہ ایک وفد نے ایسی قرارداد منظور کرنے پر زور دیا تھا جس میں شام کے دہشت گردوں کی ’’امریکی تائید‘‘ کی مذمت کی گئی ہو۔ اپوزیشن نے کہاکہ اُس نے پیشرفت کے بارے میں اپنا نظریہ پیش کردیا ہے لیکن حکومت شام کے وفد نے اُس وقت تبادلہ خیال سے انکار کردیا۔ اقوام متحدہ کے ثالث لقدر براہیمی نے کہاکہ اُنھوں نے کل دوپہر کے مذاکرات منسوخ کردینے اور فریقین کا اجلاس دوبارہ طلب کرنے پر غور کیا ہے تاکہ ایک بہتر اجلاس منعقد کیا جاسکے۔

اُنھوں نے کہاکہ کوئی بھی واک آؤٹ نہیں کررہا ہے اور نہ کوئی فرار ہورہا ہے۔ ہم نے تاحال کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا ہے لیکن اُس کی کوشش جاری ہے اور جہاں تک میرا خیال ہے اتنی کامیابی بھی کافی ہے۔ اپوزیشن کے وفد نے کہاکہ سرکاری وفد سے جنیوا اعلامیہ کے بارے میں رائے دریافت کی گئی تھی۔ دونوں فریقین نے خانہ جنگی کے خاتمہ کے لئے ایک دوسرے پر اب تک کا سب سے زیادہ سفارتی دباؤ ڈالا۔ کسی کارنامہ کی توقعات اب موہوم ہوتی جارہی ہیں کیونکہ پیر کے دن سے ہی دونوں فریقین کی بات چیت سیاسی مذاکرات کے بنیادی اُصولوں کے بارے میں بھی ناکام ہوچکی ہیں۔ اپنی مایوسی کے باوجود ہر فریق نے عہد کیاکہ وہ مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے اور واٹ آؤٹ کرنے میں پہل نہیں کرے گا۔ اب تک کے اجلاسوں میں صرف حکومت شام نے اِس بات سے اتفاق کیا ہے ۔