تشکیل وقف بورڈ کی مساعی جاری ، چیف منسٹر کی منظوری کا انتظار

بورڈ کے ملازمین کو انعامات پر مقامی جماعت کا اعتراض ، مقننہ کمیٹی اجلاس میں مباحث
حیدرآباد۔/3نومبر، ( سیاست نیوز) سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ وقف بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں انہوں نے فائیل حکومت کو روانہ کردی ہے اور حکومت کے جواب کے بعد بورڈ کی تشکیل کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ مقننہ کمیٹی کے اجلاس میں بعض ارکان نے وقف بورڈ کی تشکیل کے بارے میں وضاحت طلب کی۔ سکریٹری نے بتایا کہ حکومت کو اس بات سے واقف کردیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق 11 ڈسمبر تک وقف بورڈ کی تشکیل کا عمل مکمل کیا جانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر جو اقلیتی بہبود کے وزیر بھی ہیں ان کے فیصلہ کے بعد ہی محکمہ اقلیتی بہبود آگے کی کارروائی کرے گا۔ واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز کی حیثیت سے سید عمر جلیل کی میعاد میں صرف 11 ڈسمبر تک توسیع کی ہے جبکہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی میعاد میں ایک سال کی توسیع کی گئی۔ وقف بورڈ کی تشکیل کیلئے الیکشن آفیسر کا تقرر پہلا قدم ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔ دوسری طرف مقننہ کمیٹی کے اجلاس میں مقامی جماعت نے وقف بورڈ کی جانب سے کرایہ کی وصولی میں بہتر مظاہرہ کرنے والے ملازمین کو ترغیبی رقمی انعام دیئے جانے پر سخت اعتراض کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ نے 4 لاکھ 86 ہزار روپئے ان ملازمین میں بطور ترغیبی انعام تقسیم کئے تھے۔ مذکورہ ارکان نے وقف بورڈ کے اس فیصلہ پر اعتراض کرتے ہوئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے رول پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ رقم تقسیم کی گئی ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود جو وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی ہیں انہوں نے اس فیصلہ کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ بحیثیت عہدیدار مجاز اور سکریٹری انہوں نے اس کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں بورڈ کی موجودگی کے وقت بھی اس طرح کے ترغیبی انعام کی روایت موجود ہے جسے برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مقامی جماعت کے ایم ایل سی کی جانب سے اس سلسلہ میں شکایت کئے جانے پر چیف ایکزیکیٹو آفیسر سے رپورٹ طلب کی گئی ہے اور یہ رپورٹ محکمہ فینانس کو روانہ کی جائے گی۔ اگر محکمہ فینانس اس ادائیگی پر اعتراض کرے تو وقف بورڈ ملازمین سے رقم حاصل کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ تمام افراد وقف بورڈ کے ملازمین ہیں لہذا محکمہ فینانس کے اعتراض کی صورت میں رقم حاصل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ ارکان نے وقف بورڈ میں ریٹائرڈ ملازمین کے تقررات کے بارے میں بھی وضاحت طلب کی جس پر سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے علاوہ وقف بورڈ میں کوئی ڈپٹی یا اسسٹنٹ سکریٹری رینک کا عہدیدار موجود نہیں ہے جس کے باعث اہم فائیلوں کی یکسوئی میں دشواری ہورہی ہے۔ بورڈ میں تعلیم یافتہ اور تجربہ کار افراد کی کمی کو دیکھتے ہوئے بعض ریٹائرڈ ملازمین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ بورڈ میں اسٹاف کی کمی پورا کرنے کیلئے حکومت نے زائد عہدوں کی منظوری دی ہے جن پر تقررات پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ کئے جائیں گے۔