تشکیل تلنگانہ میں سیما آندھرا قائدین کی غیرضروری رکاوٹیں

حیدرآباد 4 جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی کے ٹی راما راو نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مسئلہ قریب آتے ہی سیما آندھرا کے قائدین غیر ضروری طور پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے آج سکریٹریٹ میں تلنگانہ ملازمین کی ڈائری کی رسم اجراء انجام دی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے ٹی راما راو نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کو روکنے کیلئے آندھرا پردیش میںموجود تمام سیاسی جماعتوں سازشیں کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا کے سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین نہیں چاہتے کہ تلنگانہ عوام کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل ہو اور وہ متحدہ طور پر ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے ہر طریقے کے حربے استعمال کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کا لفظ سنتے ہی سیما آندھرا کے قائدین کرن کمار ریڈی ،

جگن موہن ریڈی اور چندرا بابو نائیڈو دیگر ریاستوں کی تقسیم کے موقع پر اختیار کئے گئے طریقہ کار کی وضاحت کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔ پنجاب اور دیگر ریاستوں کے تقسیم کا حوالہ دیتے ہوئے سیما آندھرا کے یہ قائدین آندھرا پردیش کے تقسیم کو غیر دستوری قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب ،بہار اور اتر پردیش کی تقسیم کیلئے وہاں کی صورتحال کے متعلق جو طریقہ کار اختیار کیا گیا تھا اس کے برعکس آندھرا پردیش کی صورتحال مختلف ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ وہی قائدین ہیں جنہوں نے سابق میں تلنگانہ تشکیل کی تائید کی تھی لیکن مرکز کی جانب سے فیصلہ کے ساتھ ہی اپنا موقف تبدیل کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قابل مذموم قائدین آندھرا پردیش کے علاوہ اور کہیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سکریٹریٹ میں سیما آندھرا کے ملازمین تلنگانہ کے ملازمین کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ سکریٹریٹ میں 90 فیصد ملازمین کا تعلق سیما آندھرا سے ہیں۔ سیما آندھرا کے ملازمین غیر قانونی طور پر سکریٹریٹ میں اپنا تسلط قائم کرچکے ہیں۔ تلنگانہ کے ملازمین علحدہ ریاست کے حق میں سینکڑوں دلائل پیش کرسکتے ہیں لیکن متحدہ آندھرا کے حق میں سیما آندھرا ملازمین ایک بھی دلیل پیش نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد ملازمین کو آبادی کے تناسب سے دونوں ریاستوں میں تقسیم کیا جانا چاہئے ۔

سیما آندھرا ملازمین کو تلنگانہ میں برقرار رکھنے کی کوششوں کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی جانب سے تلنگانہ کے حق میں فیصلہ کے ساتھ ہی سیما آندھرا ملازمین کا حقیقی چہرہ سامنے آگیا۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کے خلاف کرن کمار ریڈی کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کرن کمار ریڈی ڈاکٹر امبیڈکر سے عظیم نہیں جنہوں نے دستور ہند مرتب کیا تھا۔ ریاست کی تقسیم میں رکاوٹوں کی دلیل پیش کرنے والے کرن کمار ریڈی کو دستور ہند کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر امبیڈکر نے مستقبل میں کرن کمار ریڈی جیسے قائدین کی موجودگی کا اندازہ کرتے ہوئے دستور کی دفع 3 کے تحت مرکز کو ریاست کی تقسیم کا مکمل اختیار دیا ہے ۔اگر ڈاکٹر امبیڈکر مرکز کو یہ اختیار نہ دیتے تو ملک میں کئی ریاستیں وجود میں نہ آتیں ۔ کے ٹی راما راو نے اس یقین کا اظہار کیا کہ فبروری میں پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل منظور کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں کی اکثریت تلنگانہ کے حق میں ہے اور توقع ہے کہ دو تہائی اکثریت سے بل کو منظوری حاصل ہوجائے گی ۔