نئی دہلی ، 17 جون (سیاست ڈاٹ کام ) تشدد نے ہندوستان کو وہاں ضرب لگائی جہاں سب سے زیادہ تکلیف پہنچتی ہے … اس نے سال 2014ء میں معیشت پر 341.7 بلین امریکی ڈالر تک کی کاری ضرب لگائی، انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) نے یہ بات کہی ہے۔ اس ملک کو رواں سال کے عالمی امن اشاریہ (جی پی آئی) میں 162 اقوام کے منجملہ کمتر 143 واں درجہ ملا ہے۔ آج شائع 2015ء جی پی آئی کے مطابق بڑھتی شہری بدامنی اور پھر نقل مکانی سے رونما ہونے والا بحران نمایاں عوامل میں سے ہیں جو عالمی تشدد کو روکنے کیلئے بڑھتی لاگت کا سبب بن رہے ہیں۔ ہندوستان کے معاملے میں اس رپورٹ نے کہا کہ ہندوستان کی سطح کے تشدد کو روکنے، اس سے نمٹنے اور پھر مابعد اثرات کو زائل کرنے کی کوششوں کے معاشی اثر کا 2014ء میں قومی معیشت پر 341.7 بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ ہندوستان کی مجموعی دیسی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4.7 فیصد حصہ یا 273 ڈالر فی شخص کے مماثل ہوتا ہے۔ دریں اثناء جنوبی ایشیا 2014ء میں نچلے درجہ پر رہنے کے بعد علاقائی درجہ بندی میں ایک مقام آگے بڑھا ہے، لیکن یہ تبدیلی زیادہ تر ایم ای این اے (مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریکا) میں حالات زیادہ تیزی سے بگڑجانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں زیادہ تر ممالک کا مظاہرہ گھٹا ہے، جبکہ صرف بھوٹان، نیپال اور بنگلہ دیش نے بہتری درج کرائی ہے۔ ہندوستان جنوبی ایشیا میں سات ملکوں کے منجملہ پانچویں رینک پر ہے۔ علاوہ ازیں جی پی آئی کو پہلی بار متعارف کرانے کے بعد سے گزشتہ آٹھ سال میں ہندوستان کے حالات 6 فیصد بگڑے ہیں ۔ اس کی وجہ بڑی حد تک یہ ہے کہ بیرونی لڑائی، سیاسی دہشت گردی اور اسی طرح کے دیگر عوامل کے سبب ہونے والی اموات کا پتہ چلانے میں ابتری رہی ہے۔ عالمی امن اشاریہ میں آئس لینڈ سرفہرست ہے، جس کے بعد ڈنمارک اور آسٹریا ترتیب وار دوسری اور تیسری پوزیشن پر ہیں۔