ترک ساحل پر کمسن شامی لڑکے کی نعش سے دنیا بھر میں غم کا ماحول

یوروپ نے بحیرہ روم کو پناہ گزینوں کا قبرستان بنادیا ۔ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردغان کا شدید رد عمل
بروسلز 3 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک شیر خوار شامی لڑکے کی ترکی کے ایک بیچ پر پڑی ہوئی نعش کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد دنیا بھر میں غم و افسوس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور خاص طور پر یوروپ میں اس تعلق سے خوف کی لہر بھی محسوس کی گئی ۔ یوروپ پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے بحیرہ روم کو پناہ گزینوں کا قبرستان بنادیا ہے ۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے یوروپی یونین کے ممالک پر تنقید کی اور انہوں نے ہر اس پناہ گزین کی موت کیلئے انہیں ذمہ دار قرار دیا ہے جس کی زندگی یوروپ تک سفر کرنے کے دوران تلف ہوگئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یوروپی یونین کے ممالک نے پناہ گزینوں پر اپنے دروازے بند کرلئے ہیں جس کی وجہ سے یہ اموات ہو رہی ہیں۔ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے بھی جرمنی پر تنقید کی اور کہا کہ جرمنی پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے میں ناکام رہا ہے ۔ ہنگری میں اس لڑکے کی نعش کی تصاویر پر بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ یوروپ میں خود اس مسئلہ پر شدید اختلافات دیکھنے میں ٓئے ہیں ۔ ہنگری کے وزیر اعظم نے یوروپی یونین کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ بروسلز میں ہنگامی نوعیت کی بات کی ۔

کہا جا رہا ہے کہ پناہ گزینوں کا یہ بحران دوسری جنگ عظیم کے بعد اپنی نوعیت کا بد ترین بحران ہے ۔ اس لڑکے کی نعش کی دل کو دہلادینے والی تصاویر دیکھنے کے بعد اسپین کے وزْر اعظم نے دنیا سے کہا کہ وہ شام کی جنگ کو ختم کرنے کیلئے کوششیں کرے ۔ اٹلی کے وزیر اعظم نے کہا کہ یوروپ جنگ اور مشکلات سے فرار ہو کر پناہ کے طلبگار افراد کے تعلق سے صرف جذباتی رویہ اختیار نہیں کرسکتا ۔ اطالوی وزیر اعظم ماٹیو رینزی نے کہا کہ جو تصاویر سامنے آئی ہیں وہ ہر باپ کی آنکھ سے آنسو جاری کرنے اور دل کو دہلادینے کیلئے کافی ہے ۔ ہمیں اس بات سے واقف رہنا چاہئے کہ ہمیں عالمی سطح پر اس تعلق سے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے اور یوروپ اس سے پہلو تہی نہیں کرسکتا ۔ پناہ گزینوں میں پھیلی بے چینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سینکڑوں تارکین وطن بڈاپسٹ سے ایک ٹرین میں سوار ہوگئے تاکہ آسٹریا کی سرحد تک پہونچ سکیں تاہم درمیان میں ٹرین کو روک کر پناہ گزین کیمپ کے قریب مسافرین کو اتار دیا گیا ۔ ہنگری کے وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ایک یوروپی مسئلہ نہیں ہے ۔ یہ جرمنی کا مسئلہ ہے ۔