نئی دہلی۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے آج وزیراعظم نریندر مودی سے بی جے پی کے ساتھ 17 سالہ اتحاد کے بعد دو سال قبل علیحدگی اختیار کی تھی، جبکہ نریندر مودی کو وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر بی جے پی کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ جنتا دل (یونائٹیڈ) اور بھارتیہ جنتا پارٹی بہار میں مخلوط حکومت کے شریک تھے لیکن نتیش کمار نے بی جے پی سے ترک تعلق کا اعلان کردیا تھا۔ آج پہلی بار دونوں قائدین کی ملاقات ہوئی۔ نتیش اور مودی کے تعلقات اس وقت بھی خوشگوار نہیں تھے، جبکہ ان کی پارٹیاں مخلوط حکومت میں شریک تھیں۔ جب نتیش کمار مخلوط حکومت کے چیف منسٹر تھے، تو انہوں نے ایک عشائیہ میں شرکت سے انکار کردیا تھا جو جون 2010ء میں منعقد کیا گیا تھا، کیونکہ اس میں مودی کو ان کے ہاتھ تھامے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ بی جے پی کی قومی عاملہ کے ایک اجلاس کی تصویر تھی جو بہار کے مقامی اخبارات میں شائع ہوئی تھیں۔2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے بعد جب مودی وزیراعظم بن گئے تو پارٹی کی زبردست ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جو ریاست بہار میں ہوئی تھی، نتیش کمار نے چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، کیونکہ لوک سبھا کی 40 نشستوں میں سے 31 پر این ڈی اے نے قبضہ کرلیا تھا۔ جتن رام مانجھی کو چیف منسٹر بہار مقرر کردیا گیا تھا، جبکہ نتیش۔ مانجھی تعلقات خوشگوار تھے۔
جے ڈی (یو) چاہتی تھی کہ مانجھی مستعفی ہوکر نتیش کمار کو دوبارہ چیف منسٹر بنانے کی راہ ہموار کریں، لیکن انہوں نے بی جے پی کی تائید حاصل کرکے ان کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ آخر کار مانجھی کو اپنی شکست تسلیم کرنی پڑی۔ آج مودی سے ملاقات کے بعد نتیش کمار نے کہا کہ انہوں نے فینانس کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری کے لئے زور دیا ہے۔ انہوں نے ادعا کیا کہ اس کے نتیجہ میں ریاست کو 50 ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کا حصہ مرکزی کی زیرسرپرستی اسکیموں میں کم کردیا گیا ہے۔ بحیثیت مجموعی بہار کا نقصان ہورہا ہے چنانچہ بہار کو اس کا معاوضہ ادا کیا جانا چاہئے۔ دوسرا مسئلہ نتیش کمار نے یہ اٹھایا کہ وہ بہار کو خصوصی امداد دینے کا تھا جو پسماندہ علاقہ گرانٹ فنڈ سے دی جائے گی، کیونکہ 2000ء میں ریاست کی تقسیم کے بعد تمام قرضوں کو معاف کیا جانا چاہئے، اور بہار کو رقم ملنی چاہئے تاکہ مستقبل میں یہ رقم ریاست کیلئے استعمال کی جاسکے۔