انقرہ ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاوش اوگلو نے بتایا ہے کہ انقرہ حکومت نے واشنگٹن کو شام میں شدت پسندوں کے خلاف خصوصی مشترکہ آپریشن کرنے کی پیش کش کی ہے جو کرد فورسز کے بغیر ہوگا۔ ترکی کرد فورسز کو "دہشت گرد” شمار کرتا ہے جب کہ واشنگٹن کا انہیں زبردست تعاون حاصل ہے۔ جاوش اوگلو نے صحافیوں کے ایک چھوٹے مجمع کو بتایا کہ ” ہمیں ایک نیا محاذ کھولنا چاہیے مگر اس میں ڈیموکریٹک یونین پارٹی شریک نہ ہو”۔ ان کا اشارہ کرد مسلح فورس "پیپلز پروٹیکشن یونٹس” کے جنگی ونگ کی جانب تھا جس کو شام میں امریکہ کی معاونت حاصل ہے جب کہ انقرہ حکومت اسے "دہشت گرد” سمجھتی ہے۔ دوسری جانب جاوش اوگلو کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی اپوزیشن کے مسلح عرب جن کو ترکی اور امریکہ کی اسپیشل فورسز کے علاوہ دیگر حلیف ممالک مثلا جرمنی اور فرانس کی تائید بھی حاصل ہے، یہ جنگجو بآسانی شمالی شہر الرقہ کی جانب پیشقدمی کرسکتے ہیں جس پر داعش نے قبضہ کر رکھا ہے۔ آخر میں جاوش اوگلو نے واشنگٹن حکومت پر زور دیا کہ ترکی کو وہ میزائل شکن بیٹریاں فراہم کی جائیں جن کا اس نے وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ساز و سامان اگست سے پہلے حوالے نہیں کیا جائے گا ، ساتھ ہی اوگلو نے اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ امریکہ اپنے وعدے پورے نہیں کررہا ہے۔