انقرہ۔ 16 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام)ترک صدر رجب طیب اردغان کے مطابق ترک فوج دولت اسلامی عراق و شام (داعش) سے لاحق خطرات کا سامنا کرنے کیلئے ملک کی جنوبی سرحدوں پر بفر زون قائم کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اردغان نے قطر کے سرکاری دورے سے واپسی پر جہاز میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ اس منصوبے پر غور وخوض کرے گا اور فیصلہ کرے گا کہ کیا ایسا اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے یا نہیں؟ ترک ایوان صدر کے ایک عہدیدار نے اس بات تصدیق کی، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ سرحد کے ساتھ کس جگہ پر یہ بفر زون قائم کیا جائے گا اور اس بارے میں مزید معلومات جاری نہیں کیں۔ ترکی کے کچھ ناقدین نے اس پر الزامات عائد کئے ہیں کہ اس نے داعش کی تشکیل میں غیر بالواسطہ طور پر مدد فراہم کی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس عمل میں ترکی کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کے اسلام پسند مخالفین کی حمایت اور اس کی سرحدوں پر مناسب حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی کا بڑا ہاتھ ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری داعش کے جنگجوِئوں کے خلاف لڑائی کیلئے اتحاد بنانے کیلئے مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے دورے پر تھے۔ مگر ترک حکومت کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ انقرہ ہمسایہ ممالک عراق اور شام میں موجود جنگجوئوں پر حملوں کیلئے اپنے فضائی اڈوں کو استعمال کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی خود داعش کے خلاف کسی آپریشن کا حصہ بنے گا۔