استنبول ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ترکی میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پابندی کے بعد اب ویڈیو شیئرنگ کی ویب سائٹ یوٹیوب تک رسائی پر بھی پابندی عائد کی جارہی ہے۔ ترکی میں یوٹیوب پر یہ پابندی وزیرخارجہ ،انٹلیجنس چیف ،اعلیٰ فوجی عہدے دار اور وزارت خارجہ کے حکام کی ایک مبینہ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد لگائی جارہی ہے۔یوٹیوب پر اَپ لوڈ کی گئی اس ویڈیو میں یہ اعلیٰ عہدے دار شام میں فوجی مداخلت کے بارے میں گفتگو کررہے ہیں۔ اس سے پہلے ٹوئٹر کے ذریعے ترک حکومت کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے سے متعلق مختلف کہانیاں اور ٹیپس سامنے آنے کے بعد وزیراعظم رجب طیب اردغان کی حکومت نے اس مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو بند کردیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز ہی ترکی کی ایک عدالت نے ملک کی ٹیلی کمیونیکیشنز اتھارٹی کو سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو صرف پانچ روز کیلئے بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ٹیلی کمیونیکیشنز اتھارٹی نے ٹوئٹر کو قابل اعتراض مواد ہٹانے کا حکم دیا تھا
لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور اس پر اس کو بند کردیا گیا تھا لیکن اس پابندی کے باوجود صارفین اس کو استعمال کرتے رہے ہیں۔ وکلاء اور اپوزیشن کی ایک جماعت کے ارکان نے عدالت سے ٹوئٹر پر پابندی ختم کرنے کیلئے درخواست دائر کی تھی اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ پابندی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ترکی کو پہلے ہی ٹوئٹر پر پابندی کی وجہ سے امریکہ اور فرانس سمیت عالمی برادری کی کڑی تنقید کا سامنا ہے اور انھوں نے اردغان حکومت سے اس پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔اب یوٹیوب پر پابندی کے بعد ترک حکومت پر دباؤ بڑے گا۔ ترک صدر عبداللہ گل نے ٹوئٹر پر پابندی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت بہت جلد اس پابندی کا خاتمہ کردے گی۔انھوں نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانونی طور پر انٹرنیٹ اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارموں کو بند کرنا ممکن نہیں ہے۔