انقرہ 8 جون (سیاست ڈاٹ کام (ترکی میں اتوار کو ہونے والے انتخابات میں پارلیمان میں اکثریت کھونے کے بعد ملک کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو حکومت سازی کا مشکل مرحلہ درپیش ہے۔99 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد حکمران جماعت کو 41 فیصد ووٹ ملے ہیں اور اب اسے حکومت تشکیل دینے کے لیے کسی دوسری سیاسی جماعت سے اتحاد کرنا پڑے گا۔مطلق العنانیت کے خدشات اردوگان کو لے ڈوبے ان انتخابات میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی 13 برسوں سے قائم پارلیمانی اکثریت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔تاہم اکثریت کھونے کے باوجود حکمران پارٹی کے رہنما اور ملک کے وزیرِ اعظم احمد داؤد اوغلو نے کہا ہے کہ ہر کسی کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے الیکشن جیتا ہے۔انھوں نے دیگر جماعتوں سے اپیل کی وہ نئے آئین کی تیاری کے عمل میں شامل ہوں۔ان انتخابات میں کرد نواز جماعت نے توقعات سے بڑھ کر کامیابی حاصل کی ہے اور اس نے نہ صرف پارلیمنٹ میں نمائندگی کے لیے دس فیصد مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے کی حد عبور کی بلکہ 13 فیصد ووٹ حاصل کر کے تجزیہ کاروں کو حیران کر دیا ہے۔انتخابی نتائج سابق وزیر اعظم اور موجودہ صدر رجب طیب اردوگان کے لیے زبردست دھکا ہیں اور ان کا ملک میں صدارتی نظامِ جمہوریت متعارف کرانے کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے۔صدر طیب اردوگان کو آئین میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار تھی جو ان کی جماعت حاصل نہیں کر سکی۔ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک بلاشرکت غیر اقتدار میں رہنے والی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو اب شاید حکومت بنانے کے اتحادی بھی دستیاب نہ ہوں کیونکہ انتخابی مہم کے دوران تمام بڑی جماعتوں نے حکمران جماعت سے اتحاد بنانے کے امکان کو رد کیا تھا۔انتخابی نتائج کے مطابق حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو 41 فیصد ووٹ ملے ہیں جس کی بنیاد پر اسے پارلیمنٹ میں 258 نشستیں مل پائیں گی جو سادہ اکثریت کے لییمطلوبہ تعداد سے 18 نشستیں کم ہیں۔