ترکی میں اپوزیشن لیڈر پر دھاوے کے بعد وزیر داخلہ کی برطرفی کا مطالبہ

استنبول ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ترکی میں اپوزیشن نے وزیر داخلہ سلیمان صویلو اور انقرہ کے گورنر واصف شاہین کے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک اخبار ’’سوزجو‘‘ کے مطابق یہ مطالبہ ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی کے سربراہ کمال قلیچ دار اولو پر ہونے والے حملے کے خلاف احتجاجا سامنے آیا ہے۔ترک اپوزیشن نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وزیر دفاع خلوصی آکار اْن مظاہرین کے لیے کہے گئے اپنے الفاظ کی وضاحت کریں جو اْس گھر کے گرد جمع ہو گئے تھے جس میں 70 سالہ قلیچ دار اولو نے پناہ لے رکھی تھی۔ مظاہرین نے اس گھر کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ آکار نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ لوگوں نے اپنا پیغام پہنچا دیا ہے”۔قلیچ دار اولو ترک اپوزیشن کی جماعت "ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی” کے سربراہ ہیں۔ انہیں اتوار کے روز انقرہ میں اْس وقت دھاوے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ملک کے جنوب مشرق میں مسلح کردوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے ایک ترک فوجی کے جنازے میں شریک تھے۔حملے کا یہ واقعہ 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں انقرہ اور استنبول میں "جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی” کے مقابل ” ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی” کی جیت کے تین ہفتے بعد پیش آیا ہے۔ یہ شکست صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جماعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے وڈیو کلپ میں لوگوں کا ایک گروپ قلیچ دار اولو کے گرد اْس وقت دھکم پیل کرتا ہوا نظر آ رہا ہے جب وہ مجمع کے بیچ اپنا راستہ بنا رہے تھے۔ وڈیو نے اولو کے حامیوں میں غصے کی لہر دوڑا دی۔مقامی میڈیا کے مطابق اس دھاوے کے بعد قلیچ دار اولو کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایک قریبی گھر میں منتقل کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہیں ایک بکتر بند گاڑی میں اس جگہ سے کوچ کروا گیا۔