ترنگے کے نام پر کسی مذہب کونشانہ نہ بنایاجائے: جگنیش

اے بی وی پی اور بی جے پی کارکنوں کا مسلمانوں پر حملہ قابل مذمت

احمد آباد، 31 جنوری(سیاست ڈاٹ کام) اتر پردیش کے کاس گنج میں ہوئے تشدد پرگجرات کے دلت لیڈر جگنیش میوانی نے کہا ہے کہ یہ واقعہ یو پی پولیس کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے۔ قانون ونظام کو برقرار رکھنا ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے لیکن یوگی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ جگنیش نے کہا کہ ترنگالے کرنکلے اے بی وی پی اور بی جے پی کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا،یہ قابل مذمت ہے۔جگنیش نے کہا کہ ترنگے پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے، ہندوہوں یا مسلمان سب کو ترنگالہرانے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترنگاتوہم لوگوں نے بھی وڈگاؤں میں لہرایاتاھ لیکن ہماری منشاء قطعی غلط نہیں تھی، ترنگے کے نام پر ایک کمیونٹی یا ایک مخصوص ذات کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہیں ہے۔مقتول چندن کے خاندان کی طرف سے شہید کے درجے کی مانگ پرمیوانی نے کہا کہ ان کا مطالبہ حق ہے لیکن میں اس واقعے سے مکمل طور پر واقف نہیں ہوں، لہذا اس پر کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ جموں و کشمیر کے نائب مفتی کے بیان کے جواب میں جگنیش نے کہا کہ اسی ملک میں قانون کاراج نافذہوجائے، آئین نافذہوجائے یہی کافی ہے۔جگنیش نے حکومت پر الزام لگایا اور کہا کہ حکومت کے خلاف جو بھی آواز بلند ہو رہی ہے اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاردک ہو یا جگنیش سبھی کونشانہ بنانے کی سازش رچی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پونے میں دی گئی تقریر کے بعد میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور میں نے اس تقریر میں کچھ غلط نہیں کہا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2019لوک سبھاکو لے کرہاردک اورمجھ سے خطرہ محسوس کررہے ہیں اور اسی وجہ سے وہ ہمارے خلاف مقدمات درج کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ڈر ہے کہ ہیں کہ وہ مجھے اورہاردک کو جیل میں بھی ڈال سکتے ہیں۔