ترقی کے معاملہ میں ریاست تلنگانہ کو بہت جلد سر فہرست مقام حاصل ہوگا

کونسل میں تصرف بل پر مباحث ۔ وزیر فینانس ای راجندر کا جواب۔ بل منظور ۔ کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

حیدرآباد /27 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں تصرف بل کے بشمول جملہ 7 بلز کی منظوری کے بعد کونسل کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔ وزیر فینانس ایٹالہ راجندر نے کہا کہ تلنگانہ ترقی و بہبود کے معاملے میں بہت جلد سرفہرست ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والوں کی حکومت شکرگزار ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ، ملازمین اور دیگر طبقات سے ٹی آر ایس نے جو وعدے کئے ہیں، انھیں بہرحال پورا کیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ کو مرکز سے 30 ہزار کروڑ روپئے ملنے کی امید تھی، تاہم صرف 14 ہزار کروڑ روپئے حاصل ہوئے۔ مرکز نے اپنے جاریہ پلان بجٹ میں ایک لاکھ دس ہزار کروڑ روپئے کی کٹوتی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تقسیم ریاست بل میں کئے گئے وعدوں کے مطابق 4000 میگاواٹ کا برقی پلانٹ اور قبائلی یونیورسٹی نہیں دی گئی۔ پسماندہ علاقہ کے بجٹ میں توقع کے مطابق مرکز سے امداد حاصل نہیں ہوئی، علاوہ ازیں اراضیات بھی فروخت نہیں ہوسکیں، جس سے ریاست کو آمدنی کی کافی امید تھی۔ انھوں نے بتایا کہ دس ماہ کے دوران ریاست کو 67 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی اور 65 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ تلنگانہ ریاست قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، ترقی کے مواقع موجود ہیں، لہذا بہت جلد اسے سرفہرست مقام حاصل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مثبت سوچ کے ساتھ اپنے تجربہ کو تجاویز کی شکل میں حکومت کے سامنے پیش کرکے سنہرے تلنگانہ کی تشکیل میں تعمیری رول ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ وظائف کی اجرائی میں تلنگانہ حکومت 4000 کروڑ روپئے خرچ کر رہی ہے، 7.5 فیصد مسلمان حکومت کے وظائف اسکیم سے استفادہ کر رہے ہیں، حکومت نے تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والوں کو فراموش نہیں کیا اور نہ کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں پر تقررات کیلئے کارروائی شروع ہوچکی ہے، یہ تقررات پبلک سروس کمیشن کے تحت کئے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے دس کروڑ روپئے اور وکلاء کیلئے 100 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں، جبکہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے حکومت اپنے عہد کی پابند ہے، جس کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسکالر شپس اور دیگر سہولتوں سے استفادہ کیلئے انکم سرٹیفکٹ کے حصول میں اقلیتی طلبہ کو جو دشواریاں ہو رہی ہیں، حکومت سنجیدگی سے اس کا نوٹ لے گی اور ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر مال محمد محمود علی کو مسئلہ حل کرنے پر زور دے گی۔ وزیر فینانس نے بتایا کہ اقلیتوں کی ترقی کیلئے جاریہ سال حکومت نے 1105 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے، ریاست کی تاریخ میں اقلیتوں کیلئے اتنا بجٹ کبھی مختص نہیں ہوا۔ انھوں نے واٹر گرڈ، تالابوں کے احیا، تعلیم، کسانوں کے مسائل اور حکومت کے فلاحی اقدامات کا تذکرہ کیا اور تصرف بل کو متفقہ رائے سے منظور کرنے تمام جماعتوں سے اپیل کی، بعد ازاں تمام جماعتوں کی تائید سے یہ بل منظور ہو گیا۔ علاوہ ازیں دیگر 6 بلز میں صرف واٹر گرڈ بل پر کانگریس اور تلگودیشم نے واک آؤٹ کیا۔ بلز کی منظوری کے بعد صدر نشین کونسل سوامی گوڑ نے مارچ اور مئی میں کونسل کی میعاد مکمل کرنے والوں کی فہرست پیش کرلے کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔