پروفیسر کودنڈا رام کا الزام، تلنگانہ جنا سمیتی کاشہیدان تلنگانہ کو خراج
حیدرآباد۔/2جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ جنا سمیتی کی جانب سے آج تلنگانہ کا یوم تاسیس منایا گیا۔ صدر ٹی جے ایس پروفیسر کودنڈا رام کی قیادت میں پارٹی قائدین نے اسمبلی کے روبرو واقع گن پارک پہنچ کر شہیدان تلنگانہ کو خراج پیش کیا۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندں سے بات چیت کرتے ہوئے پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ عوام، سرکاری ملازمین اور طلباء کی قربانیوں کی نتیجہ میں تلنگانہ ریاست حاصل ہوئی ہے۔ تلنگانہ جنا سمیتی سماجی اور عوامی تلنگانہ کی تشکیل کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ایسا تلنگانہ جہاں تمام طبقات کے ساتھ انصاف ہو اور ہر شخص یہ دعویٰ کرے کہ ریاست اس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے نظریہ ساز پروفیسر جئے شنکر نے تلنگانہ کے بارے میں جو خواب دیکھا تھا اس کی تکمیل کیلئے تلنگانہ جنا سمیتی اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مخالف تلنگانہ طاقتوں سے جدوجہد کرتے ہوئے نئی ریاست حاصل کی گئی ہے اور ریاست کی تعمیر نو اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کیلئے ہر کسی کو متحد ہونا پڑیگا۔ پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ تلنگانہ کا حصول کافی نہیں بلکہ شہیدان تلنگانہ کے خوابوں کی تکمیل اہمیت کی حامل ہے۔ ہمیں ان کے خوابوں کی تکمیل کیلئے مساعی کرنی چاہیئے۔ تلنگانہ جنا سمیتی کے دفتر پر یوم تاسیس تقاریب منائی گئیں۔ پروفیسر کودنڈا رام نے قومی پرچم لہرایا۔ انہوں نے تلنگانہ عوام کو یوم تاسیس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پروفیسر کودنڈا رام نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یوم تاسیس اگرچہ ریاست کیلئے ایک تہوار ہے لیکن ٹی آر ایس اسے سمجھنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یوم تاسیس کے موقع پر اخبارات کے ذریعہ کئی اسکیمات اور پراجکٹس کی تکمیل کا دعویٰ کیا ہے لیکن حقیقت میں یہ کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ حکومت کے اعلانات محض کاغذی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران عوام نے جو توقعات وابستہ کی تھیں اُن پر کھرا اُترنے میں کے سی آر حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے قاعدگیاں اور اسکیمات میں دھاندلیاں عام ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی خودکشی کے واقعات کے بارے میں حکومت کے پاس کہنے کیلئے کچھ نہیں۔ کودنڈا رام نے سوال کیا کہ فصلوں کیلئے فی ایکر 4 ہزار روپئے کی فراہمی سے کیا کسانوں کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت پروفیسر جئے شنکر کے نظریات کو فراموش کرچکی ہے۔