ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بغیر کروڑہا روپیوں کے بل کی ادائیگی

حیدرآباد۔23جون(سیاست نیوز) اب تک یہ شکایتیں منظر عام پر آتی تھیں کہ حکومت کی جانب سے منظورہ ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے باوجود کئی مہینوں سے گتہ داروں کے بلوں کی منظوری عمل میں نہیں لائی جاتی لیکن کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی میں 350کروڑ کے ایسے اسکینڈل کا انکشاف کیا ہے جس میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بغیر ایچ ایم ڈی اے نے ادائیگی کو ممکن بنا دیا ہے۔ شہر کے اطراف آؤٹر رنگ روڈ کے تعمیری و ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بغیر حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے او آر آر کے کاموں کے لئے منظورہ رقومات متعلقہ کمپنی کو جاری کردیئے ہیں۔ آؤٹر رنگ روڈ کی تعمیر و ترقی کے سلسلہ میں جو کام منظور کئے گئے تھے ان میں ٹریفک مینجمنٹ بھی شامل تھا لیکن اس کام کی عدم تکمیل کے باوجود رقومات کی اجرائی کردی گئی اور کمپنی کا دعوی ہے کہ کام کی عدم تکمیل کی ذمہ داری گتہ دار پر عائد ہوتی ہے جبکہ سی پی ایم قائد مسٹر ایم سرینواس نے بتایا کہ حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے تمام کاموں کی تکمیل کے بغیر تعمیری کاموں کا گتہ حاصل کرنے میں کامیاب ہونے والی کمپنی کو ادائیگی کردی جس کے نتیجہ میں اب ایچ ایم ڈی اے کو از سر نو ٹریفک منجمینٹ کے علاوہ او آر آر کو محفوظ بنانے کیلئے ٹنڈر طلب کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جملہ 6ہزار 700کروڑ کے خرچ سے تعمیر کی گئی 158کیلو میٹر کی آؤٹر رنگ روڈ پر ہائی وے ٹریفک منجمینٹ سسٹم‘ کی تنصیب شامل تھی اور اس کیلئے 167کروڑ روپئے کا تخمینہ لگا یا گیا تھا اور رقومات کی اجرائی بھی عمل میں لائی جا چکی ہے لیکن اب از سرنو اسی مقصد کیلئے دوبارہ ٹنڈر طلب کیا گیا ہے۔مسٹر ایم سرنیواس نے قانون حق آگہی کے تحت درخواست داخل کرتے ہوئے اس بات کا استفسار کیا تھا کہ جس وقت رنگ روڈ کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا اس وقت ٹنڈرس میں کن کاموں کو شامل رکھا گیا تھا اور کونسے کام تکمیل کئے جا چکے ہیں اس کے جواب میں موصولہ جواب نے حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی میں 350کروڑ کے خرد برد اور پیشگی ادائیگی کے ذریعہ کمپنی کو فائدہ پہنچانے کا انکشاف ہوا۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس معاملہ کی عاجلانہ تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ جاپان انٹرنیشنل کو آپریشن ایجنسی کو پراجکٹ کی وقت پرتکمیل نہ کرنے پر 37کروڑ روپئے جرمانہ عائد کیا گیا تھا لیکن اسی کمپنی کو پراجکٹ کی عدم تکمیل کے باوجود مکمل رقومات کی اجرائی عمل میں لائی گئی ہے جو کہ سنگین اقدام ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جن کاموں کا ٹنڈر میں تذکرہ ہے ان کاموں کو حذف نہیں کیا گیا بلکہ ان کاموں کے نام پر ہی رقومات جاری کی گئی ہیں جو کہ عہدیداروں کی ملی بھگت اور مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔اسی لئے پورے معاملہ کی اعلی سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سی پی ایم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خاطیوں کی فوری گرفتاری کو ممکن بنایا جائے کیونکہ یہعوامی دولت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔