ترقیاتی و فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت

حیدرآباد۔/8فبروری، ( سیاست نیوز) تشکیل تلنگانہ کے سلسلہ میں نئی دہلی میں جاری سرگرمیوں اور چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کے استعفی کی قیاس آرائیوں کے درمیان حکومت نے ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میں تیزی پیدا کرنے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے۔ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے مختلف محکمہ جات کے پرنسپل سکریٹریز اور سکریٹریز کے ساتھ علحدہ علحدہ طور پر جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے مختلف محکمہ جات کی اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ انہوں نے خاص طور پر فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ چیف منسٹر کے استعفی کی قیاس آرائیوں اور جاریہ ماہ کے اواخر یا مارچ کے اوائل میں عام انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کی اطلاعات نے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی اُلجھن میں مبتلاء کردیا ہے۔ مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ فلاحی اسکیمات کیلئے مختص کردہ مکمل بجٹ کو اس مختصر مدت کے دوران خرچ نہیں کرپائیں گے۔ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیت سے متعلق اسکیمات پر مکمل عمل آوری کو یقینی بنانے میں چیف منسٹر نے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ فلاحی اسکیمات کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے بعض اداروں کو تیسرے سہ ماہی کا بجٹ ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو بجٹ کا بیشتر حصہ سرکاری خزانہ میں واپس چلا جائے گا۔بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے محکمہ فینانس کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ فلاحی اسکیمات کے بجٹ کی جلد اجرائی کو یقینی بنائیں۔ کرن کمار ریڈی نے سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل سے بھی اقلیتی اسکیمات کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا

اور عمل آوری میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت دی۔ سید عمر جلیل نے مختلف اقلیتی اداروں کے سربراہوں سے اس مسئلہ پر بات چیت کی اور اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ جاریہ مالیاتی سال منصوبہ جاتی اور غیر منصوبہ جاتی مصارف کے تحت اقلیتی بہبود کیلئے 1030 کروڑ روپئے مختص کئے گئے جس میں سے ابھی تک 674کروڑ 11لاکھ روپئے جاری کئے گئے اور مختلف اقلیتی اداروں میں 419کروڑ 15لاکھ روپئے خرچ کئے۔ ان میں بعض اداروں کی اسکیمات کیلئے رقم تو جاری کردی گئی لیکن ان اسکیمات پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ اجتماعی شادیوں کی اسکیم کیلئے ڈھائی کروڑ روپئے جاری کئے گئے اور محکمہ اقلیتی بہبود نے مکمل رقم کے خرچ ہوجانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ حیدرآباد اور کسی بھی ضلع میں ابھی تک اجتماعی شادیوں کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ اسکیم کے سلسلہ میں ابھی درخواستیں وصول کی جارہی ہیں۔ اب جبکہ مالیاتی سال کے اختتام کو ایک ماہ کا عرصہ باقی رہ گیا ہے اس بات کا اندیشہ ہے کہ اقلیتی بہبود کے تحت مختص کردہ 500کروڑ سے زاید کی رقم خرچ ہوئے بغیر سرکاری خزانہ میں واپس چلی جائے گی۔ تیسرے سہ ماہی کے بجٹ کی اجرائی کے باوجود بھی ابھی تک مختلف اداروں نے یہ رقم خرچ نہیں کی ہے۔
اسکالر شپ اور فیس باز ادائیگی جیسی اسکیمات پر مکمل بجٹ خرچ کیا گیا۔ حکومت نے اسکالر شپ کے سلسلہ میں 310کروڑ روپئے مختص کئے ہیں اور جاریہ تعلیمی سال داخل کی گئی تمام درخواستوں کی یکسوئی کے باوجود توقع ہے کہ تقریباً 200کروڑ روپئے اس مد کے تحت باقی رہ جائیں گے۔کئی اقلیتی اداروں کی جانب سے بجٹ کے خرچ کے سلسلہ میں 3فبروری 2014کو چیف سکریٹری پی کے موہنتی کے پاس منعقدہ اجلاس میں پیش کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کئی اقلیتی اداروں میں اسکیمات کیلئے مختص رقم کو خرچ نہیں کیا ہے۔