ترجمے کا عمل تخلیق سے کم نہیں

اردو یو نیورسٹی میں صحا فتی ترجمہ پر ورکشاپ کا انعقاد
حیدرآباد، 24؍ جنوری (پریس نوٹ) تر جمہ کا فن تخلیق کے فن سے کم نازک اور دشوار نہیں۔ تخلیق کے لیے ایک زبان پر دسترس کافی ہے۔مگر تر جمہ کے لیے دونوں زبانوں پر کامل قدرت اور عبور از حد ضروری ہے۔ متر جم کی گرفت اگر دو نوں زبانوں پر نہ ہو تو وہ تر جمہ کا فرضِ منصبی ادا نہیں کر سکتا۔اور یہ عبور و دسترس صرف اور صرف کثرتِ مطا لعہ، علم کے حصول میں جاںفشا نی اوراس میں لگن سے ہی حا صل ہو سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ایم اے سکندر، رجسٹرار، مو لانا آزاد نیشنل اردو یو نیورسٹی نے شعبہ عر بی کی جا نب سے منعقدہ دو روزہ صحا فتی تر جمہ کے ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے کیا۔اس ورکشاپ کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔اس کے بعدڈاکٹر محمد عبد العلیم نے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد علی علی الخلیدی استاد ابّ یو نیورسٹی، یمن، کا تعا رف پیش کیا۔صدر شعبہ عربی ڈاکٹر سید علیم اشرف جا ئسی نے کلمات تشکر ادا کیا ۔ ڈاکٹر محمدعلی علی الخلیدی نے صحافتی ترجمہ کے نظریاتی اور عملی دونوں پہلوئوں کا احا طہ کیا اور صحافت میں استعمال ہو نے والے مختلف اسالیب ،طرزِ ادا،اور رائج الوقت مصطلحات پر شر کاء سے عملی مشق کروائی۔ اخبارات میں استعمال ہو نے والی سرخیوں ،تفصیلی خبروں، اور اداریہ کے تر جمہ پر طلبہ کی تر بیت کی۔ ورکشاپ کے کو آرڈنیٹر ڈاکٹر محمد طلحہ فر حان،اسسٹنٹ پروفیسر،شعبۂ عربی تھے۔