اولاد تمام والدین کیلئے سرمایۂ حیات کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہیکہ وہ سو دکھ اٹھا کر بھی اولاد کیلئے ہر خوشی اور ہر آرام مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کی ذمہ داری یہیں پوری نہیں ہوجاتی بلکہ بچوں کی تعلیم و تربیت بھی اسی قدر ضروری ہے۔ تربیت کی زیادہ ذمہ داری ماں پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ زیادہ وقت بچوں کے ساتھ رہتی ہے۔
تاہم جیسا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ ’’کھلاؤ سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے …‘‘ تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بچوں کی تربیت کی خاطر اس قدر ظالم اور جابر بن جائیں کہ وہ اپنے مسائل اور دل کی بات ہی آپ سے شیئر نہ کرسکیں کیونکہ بچوں کے ساتھ آپ کی گفتگو اور ان کے مختلف مسائل پر بات چیت ان کی تربیت کے سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچوں کے ساتھ گفتگو کرنے سے آپ کو ان کی الجھنوں اور پریشانیوں کا پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا آپ ان کے مسائل اور پریشانیوں کو دور کرنے کی تدبیر کرسکتی ہیں یا انہیں اس سلسلے میں بہتر مشورے دے سکتی ہیں۔ بچوں کو گھر میں ہمیشہ آزادی کے ساتھ اپنی رائے کے اظہار کا موقع دیں کیونکہ اسی صورت میں آپ ان کے دل کی بات اور ذہن میں پرورش پانے والے خیالات سے آگاہ ہوسکتی ہیں اور پھر ان کی رہنمائی کرسکتی ہیں۔ لہٰذا ان کے ہر مسئلے پر کھل کر بات چیت کریں ورنہ آپ کی سختی اور تکلف انہیں آپ سے دور کرسکتا ہے اور عین ممکن ہیکہ وہ بہت سے معاملات میں تذبذب کا شکار ہوکر کسی نہ کسی مشکل سے دوچار ہوجائیں۔