تخلیقی سرگرمیوں میں اردو کا روشن مستقبل مضمر: پروفیسر کنول

نئی دہلی,2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) طلبہ کے بلند حوصلے اور تخلیقی صلاحیتوں کو دیکھ کر ہم اساتذہ جذباتی ہوجاتے ہیں، ان کی تخلیقی سرگرمیاں اردو کے روشن مستقبل کی ضامن ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی میں ریسرچ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ یک روزہ ’’قومی تخلیقی سیمینار‘‘ میں صدر شعبہ پروفیسر ابن کنول نے کیا۔ انھوں نے کہاکہ شعبہ کے ریسرچ اسکالرس کے ذریعہ منعقدہ ’قومی تخلیقی سیمینار‘اپنی نوعیت کا پہلا سمینار ہے جس میں پورے دن ریسرچ اسکالرس نے اپنی تخلیقات پیش کیں۔صدر شعبہ نے کہاکہ ہمارے شعبہ کے طلبہ گزشتہ تین سال سے جس طرح متحرک اور فعال ہیں اور جس طرح سے مسلسل سمینار اور ادبی نشستیں ہورہی ہیں، یہ دوسری جامعات کے شعبوں کے لیے نظیر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ کی ادبی سرگرمیوں کو دیکھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا مستقبل روشن اور تابناک ہے ۔الٰہ آباد کے مہمان خصوصی معروف افسانہ نگار اسرار گاندھی نے ریسرچ اسکالرس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہاکہ ہم اردو کے مستقبل کے بارے میں فکرمند تھے ، لیکن آج ہندوستان کی مختلف جامعات سے آئے ہوئے طلبہ کی تخلیقات کو سن کر ہم پرامید ہیں کہ اردو زبان ہمیشہ باقی رہے گی۔