مخالف مسلم تحفظات وکیل کی ہائی کورٹ ایڈوکیٹ جنرل نامزدگی ، سید عظمت اللہ حسینی
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : جنرل سکریٹری تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر سید عظمت اللہ حسینی نے مسلم تحفظات کے معاملے پھر ایکبار مسلمانوں کو دھوکہ دینے کا چیف منسٹر تلنگانہ پر الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے اقتدار حاصل ہونے کے اندرون 4 ماہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ تاہم 24 ماہ گذرنے کے باوجود وعدے کو پورا نہ کرنے پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے مسلمانوں سے معذرت خواہی کرنے کے بجائے پھر کل انہوں نے اسمبلی میں قرار داد منظور کرنے مرکز کو روانہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں کو مایوس کردیا ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت 4 فیصد مسلم تحفظات کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے میں بھی ناکام ہے ۔ چیف منسٹر نے مخالف مسلم تحفظات وکیل کو ہائی کورٹ کا ایڈوکیٹ جنرل نامزد کیا ہے ۔ اور اگلی رائے حاصل کرتے ہوئے مسلم تحفظات کے معاملے میں ٹال مٹول کی پالیسی اپنا رہے ہیں سدھیر کمیشن کی تشکیل آنسو پوچھنے کے مترادف ہے کیوں کہ اس کمیشن کو کوئی قانونی اختیارات نہیں ہے اور نہ ہی یہ کمیشن مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کی سفارش کرنے کا کوئی اختیار رکھتا ہے ۔ اگر مسلمان کو بی سی کمیشن میں شامل کرنا ہے تو حکومت پہلے بی سی کمیشن تشکیل دیں اور مسلمانوں کی تعلیمی معاشی سماجی پسماندگی کا جائزہ لینے کا بی سی کمیشن کو وقت دیں پھر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کریں ورنہ ریاست کے مسلمان کے سی آر اور ٹی آر ایس دونوں کو ہرگز معاف نہیں کریں گے ۔ مسٹر سید عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ مسلمان حکومت کے رمضان پیاکیج کے محتاج نہیں ہے ۔ اگر حکومت مسلمانوں کو کچھ دینا چاہتی ہے تو 12 فیصد مسلم تحفظات فراہم کریں وقف جائیدادوں کا تحفظ کریں ۔ فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایہ جات ادا کریں ۔ اردو اکیڈیمی کے ایمپلائز جو 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں انہیں تنخواہیں ادا کریں ۔۔