مسلمانوں کو دھوکہ کیلئے ذہن سازی ، قانون سازی کا دعویٰ عدم سنجیدگی کا ثبوت ، محمد علی شبیر کا اظہار افسوس
حیدرآباد۔/28اکٹوبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ تحفظات کے نام پر پھر ایک بار مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی تیاری کرچکے ہیں۔ عدالتوں کے واضح احکامات کے باوجود چیف منسٹر مسلمانوں کو اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں جو ان کی عدم سنجیدگی کا واضح ثبوت ہے۔ چیف منسٹر کی جانب سے بی سی کمیشن کے ارکان کو تحفظات میں اضافہ کیلئے ٹاملناڈو کی طرز پر قانون سازی کے منصوبہ سے واقف کرانے پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹاملناڈو میں تحفظات میں اضافہ اور اس کی دستور کے 9ویں شیڈول میں شمولیت ایک علحدہ معاملہ ہے اس کی بنیاد پر تلنگانہ حکومت مسلمانوں اور درج فہرست قبائیل کو تحفظات میں اضافہ کرنے کا دعویٰ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے گزشتہ ڈھائی سال میں تحفظات کے حق میں ایک بھی قدم مثبت نہیں اٹھایا اور باقی ڈھائی برس صرف وعدوں اور اعلانات میں گذر جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سدھیر کمیشن آف انکوائری نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تحفظات کے حق میں جو رہنمائی کی وہ دستور اور قانونی طریقہ کار کے مغائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن آف انکوائری کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہیئے تھی کہ تحفظات کی فراہمی کا طریقہ کار بی سی کمیشن سے ہوکر گذرتا ہے۔ کانگریس دور حکومت میں تحفظات کی فراہمی کیلئے جو مساعی کی گئی اسوقت ہائی کورٹ نے واضح طور پر ہدایت دی تھی کہ کمیشن سے رجوع کئے بغیر کسی بھی طبقہ کو تحفظات فراہم نہیں کئے جاسکتے۔ ان حالات میں سدھیر کمیشن نے بھی حکومت کی مناسب رہنمائی نہیں کی اور اب جبکہ بی سی کمیشن قائم ہوچکا ہے چیف منسٹر کا یہ بیان کہ قانون سازی کیبعد مرکزی حکومت سے 9ویں شیڈول میں تحفظات کو شامل کرنے کی سفارش کا تیقن دراصل مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت تو اس بات پر ہے کہ چیف منسٹر نے سدھیر کمیشن کی رپورٹ ماہرین قانون کو اپنی رائے کیلئے روانہ کی تھی لیکن آج تک اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ حکومت نے ہائی کورٹ میں مخالف تحفظات وکیل رام کرشنا ریڈی کو ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیا ہے جو سپریم کورٹ میں مسلم تحفظات کے مقدمہ میں آج بھی وکیل کی حیثیت سے برقرار ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر حکومت کا ہر قدم تحفظات کے برخلاف ہے لہذا تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں ان کے تیقنات اور دعوے محض دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔ چیف منسٹر اچھی طرح جانتے ہیں کہ بی سی کمیشن کو تحفظات کا مسئلہ رجوع کرتے ہوئے ان سے سفارش حاصل کرنا ضروری ہے اس کے باوجود چیف منسٹر بی سی کمیشن کو یہ مسئلہ رجوع کرنے کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مسلم تحفظات کے جاریہ مقدمہ میں بھی حکومت کی خاص دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی ہے اور آج تک محکمہ بہبودی پسماندہ طبقات کی جانب سے نامور وکلاء کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں۔ اگر حکومت کا یہی رویہ برقرار رہا تو سپریم کورٹ میں مقدمہ کو بھی نقصان ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحفظات کی برقراری کیلئے بحیثیت قائد اپوزیشن وہ مقدمہ میں فریق ہیں اور نامور وکلاء کے ذریعہ مقدمہ کی پیروی کی جارہی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ تلنگانہ کے مسلمان چندر شیکھر راؤ کی اصلیت سے واقف ہوچکے ہیں اور وہ تحفظات کی فراہمی کے کسی بھی وعدے پر بھروسہ کرنے والے نہیں ہیں۔