تحفظات پر نظرثانی کیلئے آر ایس ایس ’’ماورائے دستور‘‘ ادارہ قائم کرنے کوشاں

بھاگوت کی تنظیم بی جے پی کی سپریم کورٹ، چیف منسٹر بہار نتیش کمار کا ریمارک، انتخابات کی فکرلاحق: شیوسینا
پٹنہ ؍ ممبئی 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس کے سر سنچالک موہن بھاگوت کی جانب سے تحفظات کی پالیسی پر نظرثانی کیلئے اپیل کو بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار کی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جن کی ریاست میں عنقریب انتخابات مقرر ہیں۔ نتیش کمار نے اِسے ’’خطرناک‘‘ قرار دیتے ہوئے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ پارٹی کا نظریاتی سرپرست ’’اُس کی سپریم کورٹ کے مانند ہے‘‘۔ جے ڈی (یو) قائد کی یہ تنقید بی جے پی پر اُس وقت منظر عام پر آئی جبکہ بی جے پی کی حلیف شیوسینا نے موہن بھاگوت کی اپیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھگوا پارٹی پر تنقید کی ہے کہ اُس نے عجلت میں آر ایس ایس کے نظریات سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُسے بہار میں ’’انتخابی جھٹکہ‘‘ کا خوف ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس پر تنقید کرتے ہوئے جے ڈی (یو) کے سینئر قائد نتیش کمار نے اُن پر الزام عائد کیاکہ وہ تحفظات کے مخالف ہیں اور کہاکہ آر ایس ایس تحفظات پر نظرثانی کے لئے ایک ’’ماورائے دستور‘‘ ادارہ قائم کرنا چاہتی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ موہن بھاگوت کا احساس ہے کہ تحفظات کی موجودہ پالیسی درست نہیں ہے اور وہ چاہتی ہے کہ کوئی دوسرا نظام قائم کیا جائے۔ نتیش کمار نے کہاکہ بھاگوت کے آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر اور پنچ جنیا میں انٹرویوز کا مطالعہ کرنے سے یہ واضح ہوجاتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ دستور میں کوئی بھی ترمیم پارلیمنٹ میں کی جاسکتی ہے لیکن وہ دستور کے علاوہ کوئی اور شخصیت چاہتے ہیں۔ ایک ماورائے دستور اتھاریٹی جو تحفظات کی تفصیلات کا جائزہ لے اور سفارش کرے کہ تحفظات کب تک جاری رکھے جاسکتے ہیں، اُنھوں نے پٹنہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دستور یا پارلیمنٹ میں نہیں بلکہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ہاتھوں میں حقیقی اقتدار ہوگا۔ یہ انتہائی خطرناک نظریہ ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ تحفظات کے بارے میں بی جے پی کے موقف پر اعتراض کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ برسر اقتدار پارٹی چاہے کچھ بھی کہے وہ آر ایس ایس کے نظریات کے خلاف عمل نہیں کرسکتی۔ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے جس نے بار بار دعویٰ کیا ہے کہ اِس کے ارکان سوئم سیوک ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ آر ایس ایس کا نظریہ قطعی ہے۔ بی جے پی کچھ بھی کہے اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ جیسا کہ کسی بھی چیز کا فیصلہ سپریم کورٹ کی دستوری بنچ کیا کرتی ہے اور یہ قطعی ہوتا ہے۔ اس کے بعد کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اِسی طرح آر ایس ایس بھی ہے۔ اگر آر ایس ایس کے سربراہ کہتے ہیں تو بی جے پی اُس کے خلاف کچھ بھی نہیں کہہ سکتی۔ بی جے پی آر ایس ایس کی سیاسی شاخ ہے اور سوئم سیوک اور پرچارک موجودہ حکومت کے حصے ہیں۔ بھاگوت نے جو کچھ کہا وہ قطعی ہے۔ اِس کے علاوہ کوئی دوسرا نظریہ نہیں ہوسکتا۔ شیوسینا نے کہاکہ بہار جہاں انتخابات مقرر ہیں، بی جے پی کے بھاگوت کی اپیل پر جواب کا منتظر ہے۔ اِسی پر ریاستی سیاست کا انحصار ہوگا۔ سیاسی پارٹیاں جو خود کو متاثرہ طبقہ کے نجات دہندہ سمجھتی ہیں، نفرت انگیز انداز میں بھاگوت کے تبصرے کی مخالفت کرچکی ہیں۔ اُن کی نظر بہار کے انتخابات پر ہے۔ بی جے پی نے بھی عجلت میں طلب کردہ کانفرنس میں بھاگوت کے بیان سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔