٭ سنگا ریڈی میں اقامتی اسکول کے 300 طلبا سرگرم دستخطی مہم کا انعقاد
٭ میدک میں ڈپٹی اسپیکر اسمبلی شریمتی پدما دیویندر ریڈی کو یادداشت
٭ نرمل میں وزیر امکنہ اے اندرا کرن ریڈی سے نوجوانوں کی نمائندگی
حیدرآباد 20 ستمبر ( سیاست نیوز ) تلنگانہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے وعدہ کی یاددہانی کیلئے روزنامہ سیاست کی جانب سے شروع کردہ تحریک اب تلنگانہ کی عوامی تحریک بن گئی ہے ۔ مسلمانان تلنگانہ نے اس تحریک پر جس طرح کا رد عمل ظاہر کیا ہے وہ بے مثال ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب سیاست کی 12 فیصد تحفظات سے متعلق تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جو بھی تحریک یا کام نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ شروع ہوتا ہے وہ اپنے منطقی انجام کو پہونچتا ہے ۔ ریاست کا کوئی گاؤں ‘ ٹاؤن یا شہر ایسا ہوگا جہاں اس تحریک نے اپنا اثر نہ چھوڑا ہو ۔ ہر مقام پر مسلمانوں میں 12 فیصد مسلم تحفظات کی تحریک زور پکڑچکی ہے اور اس میں اور بھی شدت سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ سیاسی ‘ سماجی اور عوامی سطح پر یہ تحریک مسلسل مقبول ہوتی جا رہی ہے اور ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے عوام اس تحریک کے مستحکم کرنے کیلئے آگے آتے جا رہے ہیں۔ ریاست میں ضلع کلکٹرس ‘ آر ڈی اوز ‘ تحصیلداروں کے علاوہ منتخبہ نمائندوں اور ریاستی وزرا کو بھی یادداشتیں پیش کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کو تحفظات ‘ بی سی کمیشن کے ذریعہ فراہم کئے جائیں۔ بی سی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر اگر تحفظات فراہم کئے جائیں تو انہیں عدالتی رسہ کشی کا سامنا کرنا نہیں پڑیگا اور اگر کوئی عدالت سے رجوع بھی ہوجائے تو تحفظات کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا ۔ سابق میں ایسی مثال موجود ہے جب بی سی کمیشن کی سفارش کے بغیر فراہم کردہ تحفظات عدالتی رسہ کشی کا شکار ہوکر لیت و لعل میں پڑ گئے تھے اور اس کے ثمرات سے مستحق اور غریب مسلمان مستفید نہیں ہوسکے تھے ۔ ریاست بھر کے مسلمانوں میں یہ احساس جاگزیں ہوگیا ہے کہ وہ تعلیمی ‘ معاشی اور سماجی سطح پر پسماندہ طبقات سے بھی پیچھے رہ گئے ہیں اور اگر انہیں اس پسماندگی کا خاتمہ کرتے ہوئے ترقی کرنا ہے اور ہر میدان میں دیگر ابنائے وطن سے مسابقت کرنی ہے تو پھر انہیں تحفظات ملنے چاہئیں۔ یہ ان کا حق ہے جس کیلئے مسلسل نمائندگیاں کی گئیں ہیں۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے بھی مسلمانوں کی پسماندگی کو قبول کرتے ہوئے 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ جس طرح چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کے حصول کی پرعزم جدوجہد کی تھی اور اس میں انہیں کامیابی ملی اسی طرح مسلمان تحفظات کے معاملہ میں بھی ان کے وعدہ پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تحفظات کو خطرات سے بچانے کیلئے بی سی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے جائیں۔ اضلاع کے مختلف گاووں اور شہر میں بھی نجی محافل ہوں یا مساجد کمیٹی کے ذمہ داران کا باہمی تبادلہ خیال ہو ‘ شادی بیاہ کی تقاریب ہو یا گھروں میں ہونے والی دعوتیں ہوں یہاں تک نوجوانوں کی نجی محفلوں میں بھی روزنامہ سیاست کی تحفظات تحریک پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے ۔ علما برادری اور مذہبی رہنما بھی اپنے حلقہ اثر میں اس تحریک کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ تحفظات کو یقینی بنانے کی اس جدوجہد میں خود بھی شامل ہوجائیں اور دوسروں کو بھی شامل کریں۔ مسلمان اس حقیقت سے بھی فکرمند ہیں کہ وہ تعلیم وہ معاش ہو یا سماجی سطح پر ہو پسماندہ طبقات سے بھی پیچھے رہ گئے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے بموجب ہندوستان میں جملہ 3 کروڑ 70 لاکھ نوجوان گریجویٹ ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اس میں مسلمانوں کی تعداد صرف 23 لاکھ ہے جبکہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے نوجوان گریجویٹس کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ہے ۔ ان طبقات میں 31 لاکھ گریجویٹ ہیں جبکہ او بی سی اور دیگر طبقات میں تین کروڑ 22 لاکھ نوجوان گریجویٹ ہیں۔ یہ ایسے اعداد و شمار ہیں جنہوں نے ملت کی خواتین اور طالبات کو بھی متفکر کردیا ہے اور وہ بھی اپنے طور پر اس تحریک کے استحکام کیلئے سرگرم ہوچکی ہیں۔ جہاں تک مختلف کورسیس کے ڈپلوما ہولڈرس کا سوال ہے اس میں بھی مسلمان دوسری پسماندہ اور پچھڑی ہوئی سمجھی جانے والی اقوام سے بھی پیچھے ہیں۔ اب تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کا یہ اجتماعی خیال بن گیا ہے کہ اس تعلیمی ‘ معاشی اور سماجی پسماندگی سے اوپر اٹھنے کا واحد راستہ تحفظات ہیں اور اسی حقیقت کو سمجھتے ہوئے روزنامہ سیاست نے تحفظات کی تحریک شروع کی ہے ۔ ملت کے تمام گوشے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ روزنامہ سیاست کی شروع کردہ اس تحریک کو نہ صرف مزید مستحکم کرنا ہے بلکہ اسے اس کے منطقی انجام تک پہونچانے تک چین سے نہیں بیٹھنا ہے ۔ اس سلسلہ میں سرکاری عہدیداروں ‘ عوامی منتخب نمائندوں اور ریاستی وزرا و حکومت کے ذمہ داران کو مسلسل نمائندگیاں اور یادداشتیں پیش کی جانی چاہئیں۔ مذہبی رہنما اور دیگر طبقات نوجوانوں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ اس تحریک کو منطقی انجام تک پہونچانے سرگر م ہوجائیں اور اس تعلق سے ہر جگہ شعور بیدار کیا جائے ۔ سنگا ریڈی میں اقلیتی اقامتی ہائی اسکول کے طلبا بھی تحفظات کے حق میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ موضع کاشی پور میں اقلیتی اقامتی ہائی اسکول کے تقریبا 300 طلبا نے تحفظات کے مطالبہ کیلئے دستخطی مہم کا آعاز کیا اور چیف منسٹر کو یادداشت روانہ کی ۔ طلبا نے بی سی کمیشن کی سفارشات کے ذریعہ تحفظات فراہم کرنے پر زور دیا ۔