ماسکو /7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) روس نے آج امریکہ کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے یوکرین مسئلہ پر روس کو تحدیدات کی دھمکی دیتے ہوئے انھیں نافذ کرنے کی کوشش کی تو اس کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ وزیر خارجہ روس نے کہا کہ اگر مغربی طاقتیں روس کے خلاف تحدیدات کا قدم اٹھائیں گی تو ان کے خلاف جوابی کارروائی کی جائے گی۔ روس کے ایک اعلی قانون داں نے کریمیا کے روس سے الحاق کے امکان کا خیر مقدم کیا ہے۔ سرد جنگ کے بعد سے مشرق۔ مغرب بحران میں زبردست شدت پیدا ہوئی ہے۔ روسی پارلمنٹ کے دونوں ایوان کے سربراہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کی پارلیمنٹ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں، جنھوں نے کل روس سے کریمیا کے الحاق کے لئے ووٹ دیا تھا۔ یوکرین کے بحران پر عالمی طاقتوں جیسے امریکہ، جاپان اور یوروپی یونین نے روس کو انتباہ دیا تھا کہ اگر اس نے یوکرین میں فوجی مداخلت کی تو اس پر تحدیدات عائد کی جائیں گی۔ صدر بارک اوباما اور جاپان کے وزیر اعظم سنیزوابے نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی عالمی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
وہائٹ ہاؤس نے آج یہ بات بتائی۔ دونوں قائدین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ روسی کارروائیاں عالمی امن کے خلاف نقصاندہ ثابت ہوں گی۔ انھوں نے یوکرین کے مقتدر اعلی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ علاقائی یکجہتی بھی ضروری ہے۔ جاپان کے وزیر اعظم اور صدر بارک اوباما نے قبل ازیں یہ بات چیت کی۔ دونوں ملکوں نے جی 7 ممالک کے ساتھ مل کر روس پر دباؤ ڈالنے سے بھی اتفاق کیا، تاکہ روس اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور یوکرین کے مقتدر اعلی کو برقرار رکھے۔ روس نے آج یوروپی یونین پر الزام عائد کیا کہ وہ انتہائی غیر اصولی موقف اختیار کر رہا ہے۔ مذاکرات کے عمل کو روک کرکے تحدیدات نافذ کرنے کی بات ناقابل قبول ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے یوروپی یونین کے ہنگامی اجلاس میں تحدیدات سے متعلق ہوئے معاہدہ پر تنقید کی۔ روس نے یوکرین کے علاقہ کریمیا میں 30 ہزار سپاہیوں کو تعینات کیا ہے۔ روس کے فوجی اقدامات کے پیش نظر پڑوسی ملکوں جیسے پولینڈ نے بھی اپنی فوج کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ روس امریکی تحدیدات کو خاطر میں نہیں لارہا ہے۔