تباہ کن صورتحال سے موثرطورپرنمٹنے کے لیے عصری ٹکنالوجی سے لیس ہونا ضروری

شعبہ نظم و نسق عامہ، مانو میں قومی سمینار کے اختتامی اجلاس سے ڈاکٹرشیکھر سہائے ودیگرکا خطاب
حیدرآباد، 23؍ مارچ (پریس نوٹ) سانحات کے موقع پر فوری عمل درآمد نہایت ضروری ہے ۔بچائو کام اور کم سے کم نقصانات کے لیے اقدامات اور تیاری ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ایسی صورت میں عوامی بیداری پیدا کرنا اور صورتحال کا مناسب تجزیہ بھی شامل ہے۔باز آبادکاری سانحات سے نمٹنے کے عمل کا ایک اہم جزو ہے۔ سانحات اورہنگامی حالات کے دوران انتظامی اقدامات خطرناک حد تک ناکافی ہوسکتے ہیں۔اس صورت میں انتظامیہ کو سوجھ بوجھ اور برق رفتاری سے کام کرنا ہوتا ہے۔ سانحات ختم ہونے کے بعد انتظامیہ کا رول ختم نہیں ہوتابلکہ اسے متاثرین کو ہر ممکن مدد پہنچانے کے ساتھ ساتھ آئندہ اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بھی کرنی ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر شیکھر سہائے ڈی آئی جی فائر سروسیز ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ،حیدرآباد نے آج شعبہ نظم ونسق عامہ ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقد دوروزہ قومی سمینار بعنوان ’’ہندوستان میں آفات کا انتظامیہـ‘‘ کے اختتامی اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آفات یا سانحات کے موقع پر مختلف ایجنسیوں کے درمیان مناسب تال میل ضروری ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹرمحمد شاہدکنٹرولر امتحانات، مانو نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک کی مسلح افواج نے اپنی منضبط اور تنظیمی طاقت کے ذریعہ ہنگامی حالات اور سانحات کے دوران اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ افواج اپنی تکنیکی صلاحیتوں، انسانی وسائل کے انصرام ‘فضائی منتقلی ‘فضائیہ سے خوراک‘دوائیں اور دوسری ضروری اشیا گرانے کی صلاحیت کی وجہ سے ایسے حادثات پرفوری عمل درآمدکرسکتی ہیں۔ اختتامی اجلاس کی صدارت پروفیسر شاہدہ نے کی۔