ایفلو میں انڈیا لاگ فاونڈیشن کا لکچر ، ڈاکٹر شانتی کمار کا اظہار خیال
حیدرآباد ۔ 22 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : تبادلہ خیال و اظہار خیال کے ذریعہ ہی تعلقات استوار کئے جاسکتے ہیں اور جب تک تبادلہ خیال نہیں ہوتا خودی کی پہچان دشوار ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر شانتی کمار رہٹیارچی نے آج ’ انڈیا لاگ ‘ فاونڈیشن کی جانب سے ایفلو میں ایک لکچر سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ اختلاف رائے کے بغیر ایکدوسرے کو سمجھا نہیں جاسکتا اور اپنی رائے کے متعلق نظریہ قائم کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔ صدارت پروفیسر سید اے سعید نے کی ۔ ڈاکٹر شانتی کمار نے ہندوستان میں وہ اور ہم کے نظریہ پر کہا کہ جب تک بین تہذیبی معاشرے میں بین معاشرتی لوگ نہیں ہوتے اس وقت تک یہ نظریہ قائم نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کثرت میں وحدت اور وحدت میں کثرت کا فلسفہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی انفرادی شخصیت میں کئی خیال ہوتے ہیں اور وہ اپنے فلسفہ پر گامزن ہوتا ہے اس صورت میں معاشرے سے ملنے والی تعلیم اور حالات سے اس کا نظریہ قائم ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ فرقہ واریت کا زہر انسان کی فطرت میں نہیں ہوتا بلکہ معاشرے اور حالات سے ایسی ذہنیت کا حامل بنتا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان اگر خودی کو پہچاننے کا آغاز کردے تو وہ اور ہم کے درمیان فاصلے کو مٹایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرتی نظام کو بہتر بنانے ضروری ہے کہ ہم دوسروں میں مشترکہ چیزیں دیکھیں تاکہ ان بنیادوں پر ہم اور وہ نہ رہیں بلکہ اس سے اوپر اٹھ کر سونچیں ۔ ڈاکٹر کمار نے بتایا کہ تعلقات کی استواری کیلئے باہمی تبادلہ خیال ضروری ہے اور یہ حقیقت ہے کہ انسان فطری اعتبار سے علحدہ ہوتے ہیں ۔