سوسال قدیم روایت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی( اے ایم یو ) میں اب ختم ہونے والی ہے’ تاریخ میں پہلی مرتبہ اے ایم یو کی لڑکیاں ایک ہاکی ٹیم تیار کررہی ہیں۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو یہ لڑکیاں اگلے سال فبروری میں اپنا بین الاقوامی میچ کھیلیں گی۔
علی گڑھ۔ ہاکی ورلڈ کپ کے اس سیزن میں ملک کی سب سے قدیم یونیورسٹی میں سے ایک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی( اے ایم یو) میں بھی قریب سو سال قدیم روایت ٹوٹنے والی ہے۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ اے ایم یو کی لڑکیاں کی ایک ہاکی ٹیم تیار کررہی ہیں۔ ٹیم سے جوڑی ہوئی لڑکیوں کا ماضی بھی دلچسپ ہے۔ٹیم میں شامل ہونے جارہی تیرہ سال کی نسیم زہرہ اور عالیہ کا ہاکی کو لے کر جنون ایسا ہے کہ انہیں خواب بھی ہاکی کے دیکھائی دیتے ہیں۔
عالیہ ہر وقت اپنے ساتھ ہاکی لے کر گھومتی ہے۔مذکورہ دونوں اے ایم یو کی پہلی ہاکی ٹیم کے رکن بن رہے ہیں۔ا ن کی طرح دس جونیر اسکولوں سے لڑکیوں کی بھرتی کا عمل چل رہا ہے۔
اگرسب کچھ اسی طرح چلتا رہاتو لڑکیا ں اگلے سال فبروری میں ہی اپنا پہلا ہاکی میاچ کھیلنے والوں میں شما ر کی جائیں گی۔ٹیم میں انتخاب کے لئے تیاریاں شروع ہوگئی ہیں اور صبح کی اولین ساعتوں میں لڑکیاں میدان میں ہاکی اسٹک کے ساتھ اپنا مظاہرہ کرتے ہوئی نظر آنے لگی ہیں۔
مذکورہ لڑکیوں کے کوچ سابق ہاکی کھلاڑی انیس الرحمن ہیں جو اے ایم یو اسپورٹس کمیٹی کے ڈپٹی ڈائر کٹر بھی ہیں۔ہاکی کے کھیل میں اے ایم یو کی اپنی ایک تاریخ رہی ہے۔سال1980کے دہے میں ہاکی کے کپتان رہے ظفر اقبال بھی اے ایم یو کے ہی طالب علم تھے۔
ظفر اقبال اے ایم یو میں کمسٹری کی پروفیسرتھے۔
اقبال ہندوستان کی اس ہاکی ٹیم کے کپتا ن تھے جس نے 1980میں اپنا آخری گولڈ میڈل جیتا تھا۔
ظفرکے علاوہ محمود منہاج( لاس اینجلس 1932)احسان محمود خان ( برلن اولمپک1936)‘ لفٹنٹ اے شکور ‘ مدن لال‘ لطیف الرحمن ‘ اختر حسین حیات ( یہ سبھی اولمپک میں کھیلے ہیں)جوگیندر سنگھ ( روم اولمپک1960)اور ایس ایم علی سعید( ٹوکیو اولمپک1964) جیسے کئی نام اے ایم یو میں بطور ہاکی کھلاڑی ملک کو دئے ہیں