تاریخی کمان سحر باطل کو رہائشی عمارت میں تبدیل کرنے کی کوشش

محکمہ آثار قدیمہ اور بلدیہ قبضوں پر خاموش!
حیدرآباد ۔ 28 ۔ نومبر : ( نمائندہ خصوصی) : تاریخی شہر حیدرآباد کو فن تعمیر کی شاہکار عمارتوں سے جانا جاتا ہے ۔ قطب شاہی حکمرانوں کو کمانیں تعمیر کرنے کا بہت شوق تھا ۔ چنانچہ 1592 ء میں سلطان محمد قلی قطب شاہ بانی شہر حیدرآباد نے کمان شیر دل تعمیر کروائی تھی ۔ جو بعد میں کمان سحر باطل سے مشہور ہوئی ۔ چارمینار کے قریب آپ کو چار کمانیں نظر آئیں گی ۔ مچھلی کمان ، چار کمان ، کالی کمان اور سحر باطل ۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہ کمانیں کافی اونچی تعمیر کی گئی اس کی وجہ یہ تھی کہ شاہی قافلہ یا فوج کے ہاتھی آسانی سے گذر سکیں ۔ مغربی کمان یعنی کمان سحر باطل کو اس دور میں کافی اہمیت حاصل تھی ۔ اس کمان میں قطب شاہی محلات کو جانے کا پہلا دروازہ تھا جو صندل کی لکڑی سے بنایا گیا تھا ۔ جس پر خصوصی نقش و نگار تھے ۔ لوگ اس دروازے کی خوبصورت بناوٹ کو بڑے ہی تجسس سے دیکھا کرتے تھے ۔ آج بھی اس کمان کی پتھر کی چوکھٹ دیکھی جاسکتی ہے ۔ تاریخی کتب اور روایات کے مطابق جب دولت خانہ عالی کی تعمیر کا آغاز ہوا تو حضرت میر مومن نے ایک پتھر کے ستون پر طلسمی تعویذ وغیرہ کنندہ کرائے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس ستون پر ایسا تعویذ کنندہ کیا گیا تھا کہ اس کے قریب سے گذرنے والے جادوگروں ، عاملوں اور سفلی عمل کرنے والے بدقماش عناصر کے منصوبوں پر پانی پھر جاتا تھا ۔ یہاں تک کہ ستون کی تاثیر سے بڑے سے بڑے جادوگروں کا جادو ، باطل ہوجاتا ۔ بادشاہ اور شاہی خاندان کو جادو ٹونے کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اس ستون کو کمان کے سامنے نصب کردیا گیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر کے اطباء نے ایک رات اس ستون نما پتھر کو اکھاڑ کر الوال کی ایک گہری باولی میں ڈال دیا ۔ اس ستون کے باعث اس تاریخی کمان کا نام سحر باطل سے مشہور ہوا ۔ یعنی مورخین کے خیال میں اس تاثیری ستون نما پتھر کو سارقین نے وہاں سے اٹھا لیا تھا ۔ بہر حال کچھ بھی ہو آج یہ کمان محکمہ آثار قدیمہ کے حکام کی مجرمانہ غفلت کا شکار بنی ہوئی ہے ۔ کمان پر بڑے بڑے درخت اُگ آئے ہیں ۔ گچی گر رہی ہے ۔ کمان کے دونوں جانب دائیں اور بائیں حصے باضابطہ لوگوں نے اپنے گھروں میں شامل کرلیے ہیں ۔ یہاں تک کہ کمان سے لگے مکانات میں رہنے والے مکین آہستہ آہستہ اپنے مکان کے طول و عرض ( رقبہ ) میں اضافہ کرتے ہوئے کمان میں گھستے چلے جارہے ہیں ۔ ایک طرح سے یہ کمان ایسا لگ رہا ہے کہ پڑوس کے مکان میں داخل ہوگئی ہے ۔ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ ایک پڑوسی نے تو حد کردی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا محکمہ بلدیہ اور تاریخی ورثہ کے حامل عمارتوں کے تحفظ میں مصروف نام نہاد رضاکارانہ تنظیموں کو خاطر میں لائے بغیر اپنے مکان کا تقریبا نصف حصہ کمان میں گھسادیا ہے ۔ ان کے مکان سے کمان چھپ سی گئی ہے ۔ کمان پر ناجائز قبضہ کرنے والے اچھی طرح جانتے ہیں بلدیہ کے عہدیداروں کو کس طرح اپنا ہمنوا بنایا جاسکتا ہے ۔ ایک تاریخی کمان محکمہ آثار قدیمہ اور بلدیہ کی مجرمانہ غفلت سے مکان میں تبدیل ہوتی جارہی ہے ۔ قارئین ایک اور خاص بات یہ ہے کہ کمان کے نیچے ایک کمرہ بنایا گیا ۔ اس کو مذہبی رنگ دے دیا گیا ہے جو آگے جاکر ایک مسئلہ بن سکتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ شہر کی سماجی و تہذیبی انجمنیں تاریخی کمان سحر باطل کے تحفظ کے لیے آگئے آئیں اور خصوصی مہم چلاتے ہوئے کمان پر تعمیر کی گئی غیر قانونی عمارتوں کے وجود کو برخاست کروائے تاکہ دیگر کمانوں پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھنے والے اپنے غلط ارادوں اور ناپاک منصوبوں سے باز آجائیں ۔۔