تاریخی چارمینار کی تزئین و آہک پاشی سرد مہری کا شکار

میناروں کی صفائی میں تاخیر ممکن ، محکمہ آثار قدیمہ میں فنڈس کی قلت ، تجربات سے تاریخی عمارت کو خطرہ لاحق
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : شہر کی تاریخی عمارت چارمینار کی آہک پاشی و تزئین کا کام جس رفتار سے جاری ہے اس کے اعتبار سے اگر جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ حکومت کی جانب سے اختیار کردہ سرد مہری کا شکار چارمینار بھی ہورہا ہے ۔ چند ماہ قبل محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے چارمینار کی کیمیکل کے ذریعہ صفائی کا آغاز کیا گیا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک مینار اور سب سے اوپری حصہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا لیکن اب جب کہ ایک مینار کی صفائی مکمل ہوچکی ہے تو اب تک اس پر 25 لاکھ روپئے خرچ ہوچکے ہیں اس کے ساتھ دیگر تین میناروں کی صفائی کا عمل تاخیر کا سبب بن سکتا ہے چونکہ محکمہ آثار قدیمہ فنڈس کی قلت کا شکار ہے اور اس بات سے عہدیدار مرکز کو واقف کرواچکے ہیں ۔ چارمینار کی کیمیکل کے ذریعہ صفائی کے لیے زائد از 3 کروڑ روپئے درکار ہیں لیکن آندھرا پردیش و تلنگانہ ریاست کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کا جملہ بجٹ 9.25 کروڑ ہے جس میں زائد از ایک کروڑ روپئے آثار قدیمہ کی جانب سے گولکنڈہ کی آہک پاشی و تزئین کے کاموں پر خرچ کئے جاچکے ہیں ۔ چارمینار کی خوبصورتی آلودگی کے سبب متاثر ہورہی ہے اور اب جو اقدامات کیمیکل کے ذریعہ صفائی کے کیے گئے ہیں وہ بڑی حد تک کارآمد ثابت ہورہے ہیں لیکن صرف ایک مینار کی تزئین و آہک پاشی اس عمارت کی خوبصورتی کو مزید متاثر کرے گی جہاں تک مکمل چارمینارکی صفائی کا تعلق ہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کوئی وقت کا تعین نہیں کیا گیا ہے کہ اس مدت میں صفائی مکمل کرلی جائے گی ۔ جس کی بنیادی وجہ فنڈس کی قلت ہے ۔ اگر ایک مینار کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہوئے دوسرے مینار کا کام شروع کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں جس مینار کی صفائی مکمل کرلی گئی ہے وہ دوسرے مینار کی صفائی تک خراب ہوجانے کا خدشہ ہے ۔ اسی لیے محکمہ آثار قدیمہ کو چاہئے کہ وہ منصوبہ بند انداز میں مکمل فنڈس اکٹھا کرتے ہوئے تاریخی چارمینار کی مکمل کیمیکل صفائی کے اقدامات کا آغاز کرے چونکہ اس تاریخی عمارت کے ساتھ کیے جانے والے تجربات عمارت کو نقصان کا سبب بن سکتے ہیں ۔ تاریخی چارمینار کی مکمل صفائی کے لیے اگر حکومت کی جانب سے فنڈس مختص کئے جائیں تو ممکن ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ وقت معین کرتے ہوئے صفائی و آہک پاشی کے کاموں کا آغاز کرسکتا ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے اس مسئلہ پر توجہ نہ دئیے جانے کی صورت میں اگر ریاستی حکومت اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈس جاری کرتی ہے اور چارمینار کی خوبصورتی کے اقدامات کے لیے محکمہ آثار قدیمہ سے تعاون کرتی ہے تو تاریخی چارمینار کی عمارت جو کہ شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کی علامت ہے اس کی حقیقی شان و شوکت کے علاوہ خوبصورتی کو بحال کیا جاسکتا ہے ۔ چارمینار کے ایک مینار کی کیمیکل صفائی کے بعد اس عمارت کی رنگت تبدیل ہوچکی ہے اور اس مینار کے مطابق اگر چارمینار کو مکمل طور پر صاف کرنا ہے تو ایسی صورت میں کثیر بجٹ کے ساتھ بیک وقت بڑی تعداد میں عملہ کے ساتھ خدمات کا آغاز کرنا پڑے گا ۔ اسی لیے حکومت تلنگانہ کو چاہئے کہ وہ محکمہ آثار قدیمہ کے چارمینار کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کو فنڈس کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ شہر حیدرآباد کی اس علامت کی نہ صرف حفاظت ہو بلکہ اس کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہو چونکہ حیدرآباد کا سفر بغرض سیاحت کرنے والوں کی پہلی ترجیح چارمینار ہوتی ہے ۔۔