تاریخی چارمینار کا مرمت کردہ مینار کا ایک حصہ گرپڑا

حکومت تلنگانہ اور محکمہ آثار قدیمہ کی لاپرواہی کا ثبوت ، بلدیہ کے ترقیاتی کاموں سے نقصان
حیدرآباد۔2مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ اور محکمہ آثار قدیمہ چارمینار کے تحفظ کے لئے کس حد تک سنجیدہ ہے اور چارمینار کی آہک پاشی اور مرمت کے لئے کس طرح کی اشیاء کا استعمال کیا جا رہاہے اس کی تحقیقات کروائی جانی چاہئے کیونکہ لاکھوں روپئے خرچ کرتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے چارمینار کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن گذشتہ شب چارمینار کے مینار سے وہ حصہ گر پڑا جس کی حالیہ عرصہ میں مرمت کی گئی تھی اور یہ کہا گیا تھا کہ چارمینار کے طرز تعمیر اور اس میں استعمال کی گئی تعمیری اشیاء کے معائنہ کے بعد یہ اشیاء استعمال کرتے ہوئے مرمت کے کام انجام دیئے جا رہے ہیں لیکن محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کئے جانے والے یہ دعوے غلط ثابت ہوئے کیونکہ چارمینار کی قدیم عمارت کو کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ نئی مرمت کے حصہ کو ہی دوبارہ نقصان پہنچنے لگا ہے جو کہ تعمیری کارکردگی و معیار کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لئے کافی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے واضح کیا ہے کہ گذشتہ شب چارمینار کے مینار کے ایک حصہ کے منہدم ہونے کا واقعہ دراصل ناقص تعمیری اشیاء کے استعمال کا ثبوت ہے۔تاریخی چارمینار کے تحفظ اور اس تاریخی عمارت کو عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کروانے کیلئے کی جانے والی کوششوں کو اس واقعہ سے شدید دھکہ پہنچنے کا خدشہ ہے اور کہا جا رہاہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے واقعہ کی مکمل تحقیقات اور تعمیری و مرمتی اشیاء کی جانچ کے سلسلہ میں اقدامات کئے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کیونکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے واضح کردیا ہے کہ چارمینار کی مضبوطی اور استحکام سے جی ایچ ایم سی کا کوئی تعلق نہیں ہے لیکن محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے نام کے انکشاف نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چارمینار کے اطراف جاری مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ترقیاتی کاموں میں استعمال کئے جانے والے وزنی اوزار اور ڈرل مشینوں کے سبب یہ واقعہ رونما ہونے کے مکمل امکانات ہیں اور چارمینار کے اطراف جاری ترقیاتی کاموں کے سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے جو کھدائی کی گئی تھی اس سلسلہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے محکمہ آثار قدیمہ سے کوئی اجازت حاصل نہیں کی تھی اور چند ماہ قبل اس سلسلہ میں اخبارات میں کئی خبریں شائع ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود جی ایچ ایم سی نے ان امور کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہی چارمینار کے اطراف ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے یہ کہا جا تا رہا ہے کہ چارمینار کے اطراف کھدائی کے سبب زمین میں رعشہ پیدا ہوتا ہے اور یہ قدیم عمارتوں کے لئے نقصاندہ ہوتا ہے اسی لئے چارمینار کے اطراف نئی تعمیرات اور کھدوائی کی اجازت نہیں دی جاتی۔