سیکوریٹی کو پریشانی، ناگہانی واقعہ پیش آنے کا امکان
حیدرآباد۔23جنوری(سیاست نیوز) فون کے ذریعہ تفریحی مقامات پر سیلفی لینے کی خواہش جان لیوا ثابت ہونے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں اور اب یہ خطرہ شہر حیدرآباد کے تاریخی چارمینار کے سیکیوریٹی عملہ کو بھی ستانے لگا ہے۔تاریخی چارمینار کی بالائی منزل پر سیاحوں کی جانبسے تصویر کشی بالخصوص سیلفی لینے کے رجحان سے عملہ میں بے چینی پیدا ہوتی جا رہی ہے کیونکہ سیلفی لینے کی کوشش میں اگر سیاح کو کوئی نقصان ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اندوہناک واقعات پیش آسکتے ہیں ۔تاریخی چارمینار کو تفریح کی غرض سے پہنچنے والے نوجوانو ںکو محفوظ سیاحت کی فراہمی کیلئے سیکیوریٹی عملہ کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن ان اقدامات کے باوجود نوجوانوں کی جانب سے بالائی منزل پر سیلفی کی کوشش میں کی جانے والی حرکتیں خطرناک ثابت ہو رہی ہیں۔بالائی منزل پر سیاحوں کی جانب سے سیلفی اور تصویر کشی کیلئے دیئے جانے والے پوز اور خطرناک حرکتوں سے سیکیوریٹی عمل پریشانیوں سے دوچار ہونے لگا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس مسئلہ کے متعلق محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں کو بھی واقف کروایا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔سیاحوں کی جانب سے تصویر کشی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن موجودہ دور میں سیلفی لینے کے رجحان میں ہورہے اضافہ میں سیاح اپنی حفاظت پر بھی کوئی توجہ مرکوز نہیں کر رہے ہیں جو کہ سیاحوں کیلئے خطرہ کا سبب بن سکتا ہے۔کسی بھی ناگہانی واقعہ سے سیاحوں کو محفوظ رکھنے کیلئے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے بالائی منزل پر سیکیوریٹی عملہ میں اضافہ کے متعلق منصوبہ سازی کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی سیاحوں میں شعور بیداری کے ذریعہ انہیں بالائی منزل پر موجود کمانوں سے باہر نہ جھانکنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب قلب شہر میں واقع اس تاریخی عمارت کی بالائی منزل پر لاڑ بازار‘ مکہ مسجد اور گلزار حوض کی سمت سیلفی اور تصویر کشی کا رجحان زیادہ ہے اور ان مقامات پر سیکیورٹی انتظامات کو سخت کرنے کے متعلق منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔چارمینار کی سیاحت کیلئے پہنچنے والے سیاحوں کے بالائی منزل پر پہنچنے سے قبل موبائیل فون جمع کروانے کے متعلق فیصلہ کے امکان کو محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے خارج از امکان قرار دیا ۔