چار کمان سے متصل نصب پتھر ٹوٹ پھوٹ گئے ، پیدل راہروں اور ٹریفک کو خطرہ
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جون : چارمینار حیدرآباد کی شان اس کے وقار کی علامت ہندوستان میں مسلم حکمرانوں کی شاہکار یادگاروں میں سے ایک سرفہرست عمارت ہے اب تو اسے ہماری نئی ریاست تلنگانہ کے لوگو میں شامل کرتے ہوئے ریاست کے سرکاری لوگو کی شان میں اضافہ بھی کیاگیا ہے لیکن چارمینار اور اس کے اطراف و اکناف کا خیال رکھنے میں محکمہ آثار قدیمہ سے لے کر جی ایچ ایم سی اور محکمہ پولیس سے لے کر پولیوشن کنٹرول بورڈ تمام کے تمام ناکام ہوگئے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ پندرہ سال قبل شروع کردہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ تاحال پائے تکمیل کو نہیں پہنچ سکا ۔ یہی نہیں بلکہ چارمینار کے شمال میں تاریخی چار کمان کے قریب پیدل راہرو پراجکٹ کے لیے جو پتھر بچھائے گئے تھے ان کی حالت قابل رحم ہوگئی یہ پتھر جگہ جگہ سے اکھڑ گئے ہیں ۔ اور ان میں سے پانی ابل رہا ہے ۔ اس راہ سے لوگوں کا گاڑیوں پر گذرنا تو دور پیدل جانے والے مرد و خواتین اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ مختلف محکمہ جات کی مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں چارمینار جیسے تاریخی مقام پر اکھڑے ہوئے یہ پتھر اس کے دامن میں ایک داغ کی طرح دکھائی دے رہے ہیں ۔ مقامی افراد نے بتایا کہ تقریبا 15 دن سے فرش اکھڑا ہوا ہے اور پانی بہہ رہا ہے ۔ جب کہ اس تاریخی عمارت کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہر روز ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک کثیر تعداد حیدرآباد آتی ہے ۔ دوسری طرف رمضان المبارک کا آغاز بھی ہونے جارہا ہے ۔ ایسے میں چار کمان سے متصل نصب کردہ پتھروں کے فرش کی فورا مرمت نہیں کی گئی اور پانی کے بہاو کو نہیں روکا گیا تو عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اس علاقہ کے کئی تاجرین نے بتایا کہ پیدل راہرو پراجکٹ کے نام پر بلدیہ اور دیگر ادارے وقت اور پیسہ دونوں برباد کررہے ہیں ۔ ابتداء میں پیدل راہرو پراجکٹ کا تخمینہ 139 کروڑ روپئے لگایا گیا تھا لیکن پندرہ سال کے عرصہ کے دوران اس کی لاگت اب تقریبا 400 کروڑ روپئے تک پہنچ جانے کا امکان ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کا کام کچھ وقفہ کے لیے شروع کیا جاتا ہے اور پھر خود بخود بند بھی ہوجاتا ہے ۔ اس معاملہ میں بلدیہ کے اعلیٰ عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ پراجکٹ کی تکمیل میں تاخیر کی اہم وجہ یہ ہے کہ مقامی دکانداروں نے عدالت میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں ۔ اس کے علاوہ علاقہ میں مذہبی عمارتیں ، ہوٹلیں اور دکانات بہت زیادہ ہیں اور ان سے ہزاروں لوگوں کا روزگار جڑاہوا ہے ۔ دوسری طرف ریاستی پولیوشن کنٹرول بورڈ کو بھی چارمینار کو ماحولیاتی آلودگی سے پہنچنے والے نقصان کی کوئی فکر نہیں ۔ چارمینار اور قرب و جوار کے علاقہ میں فضائی آلودگی فی کیوبک میٹر 127 مائیکرو گرامس ریکارڈ کی گئی ہے ۔ جو دونوں شہروں حیدرآباد کے دیگر مصروف ترین علاقوں سے کہیں زیادہ ہے ۔ دوسری طرف شہر کی بیشتر سڑکوں پر مین ہول کور ایسے نصب کئے گئے ہیں جس سے ہر روز کئی حادثات پیش آرہے ہیں ۔ تاریخی سالار جنگ میوزیم کے بالکل سامنے ایک مین ہول کور کئی ماہ سے عوام کے لیے حادثات کا باعث بناہوا ہے ۔ اس کا ڈھکن بہت اندر ہے نتیجہ میں مین ہول کور ایک گڈھے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ اب جبکہ ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے بلدی حکام فوری اس جانب توجہ دیں تو ہمارا شہر حقیقت میں صاف ستھرا سرسبز و شاداب کہلاسکتا ہے ۔۔