عوامی نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کی غیروں سے ملی بھگت
حیدرآباد ۔ 21 ۔ اپریل : ( راست ) : موقوفہ جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں ان امانتوں میں خیانت کرنے والوں کا حشر عبرتناک ہوتا ہے ۔ شہر حیدرآباد میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑ روپئے مالیتی موقوفہ جائیدادیں ہیں جنہیں اپنوں اور غیروں کی سازشوں کے ذریعہ تباہ و برباد کیا جارہا ہے ۔ ان پر ناجائز قبضہ کرتے ہوئے بستیاں بسائی جارہی ہیں حد تو یہ ہے کہ مساجد کی اراضی کو ایسے افراد کی مدد سے غیر بھی ہڑپ رہے ہیں جو صرف نام کے مسلمان ہیں ۔ کاروان میں واقع قدیم و تاریخی ٹولی مسجد کے بارے میں کون نہیں جانتا آندھرا پردیش ریاستی وقف بورڈ میں درج مسجد ٹولی کے تحت جو اراضی بتائی گئی ہے وہ ایک یا دو ایکڑ نہیں بلکہ 27 ایکڑ 30 گنٹے اور 18 مربع گز ہے اگر دیکھا جائے تو اس اراضی کی قیمت موجودہ مارکیٹ میں 300 کروڑ روپئے ہوسکتی ہے ۔ لیکن افسوس کہ کاروان میں واقع اس موقوفہ جائیداد کے تقریبا حصہ کو اپنے ہی بیچ کھانے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ اس ضمن میں یونائٹیڈ پیس اینڈ سوشیل ویلفیر ڈیولپمنٹ کمیٹی کاروان کے عہدہ داروں نے دیگر ہمدردان ملت کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی اس قیمتی جائیدادوں کو بچانے کا بیڑہ اٹھایا ۔ نتیجہ میں لینڈ گرابرس میں برہمی پیدا ہوگئی ۔ بوکھلاہٹ کے مارے وہ دھمکیوں پر اتر آئے ہیں ۔ کمیٹی کے ارکان کے مطابق وقف بورڈ میں بھی شکایت درج کروانے کے موقع پر بھی لینڈ گرابرس اور مظلوم مسلمانوں کی موقوفہ جائیدادوں کے دشمنوں نے مسجد کا تحفظ کرنے والے غریب مسلم جہدکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں لیکن فرزندان ملت اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر مسجد ٹولی کی جائیداد کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ اس موقوفہ جائیداد پر ناجائز قبضہ کرنے والے لینڈ گرابرس کے خلاف یونائٹیڈ پیس اینڈ سوشیل ویلفیر ڈپولپمنٹ کمیٹی کی نمائندگی پر چیف اگزیکٹیو آفیسر ریاستی وقف بورڈ نے 16-12-2013 کو ایک مکتوب نمبر FNO-55/Hyd/prot/2011 کمشنر جی ایچ ا یم سی ، زونل کمشنر جی ایچ ایم سی ، ڈپٹی کمشنر جی ایچ ایم سی ، چیف انسپکٹر آڈیٹر سرکل نمبر 4 ، سرکل انسپکٹر کلثوم پورہ اور تحصیلدار آصف نگر کو روانہ کیا جس میں متعلقہ افراد کی جانب سے مذکورہ موقوفہ اراضی پر کی گئی ناجائز تعمیرات کو منہدم کرنے کی ہدایت دی ۔ بارہا نمائندگیوں کے باوجود آج کی تاریخ تک کچھ اقدامات نہیں کئے گئے ریاستی وقف بورڈ کی مجرمانہ خاموشی سے حوصلہ پاکر لینڈ گرابرس نے مسجد کی 6000 گز اراضی شمشان گھاٹ کے لیے مقامی غیر مسلموں سے ملی بھگت کر کے حوالہ کردی ۔ کمیٹی کے عہدیداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مرحلہ پر جی ایچ ایم سی نے مسجد ٹولی کی قیمتی اراضی کو اپنی اراضی ہونے کا دعویٰ کیا لیکن II اسسٹنٹ جج سٹی سیول کورٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ جی ایچ ایم سی نے جس اراضی پر سڑک کی تعمیر کی ہے وہ دراصل موقوفہ اراضی ہے ۔ اور اس کے لیے اسے ریاستی وقف بورڈ کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا ۔ لیکن آج تک وقف بورڈ 15888 مربع گز اراضی کا بلدیہ سے معاوضہ حاصل نہ کرسکی ۔ اس سلسلہ میں جناب عثمان الہاجری صدر نشین دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی نے وقف ٹریبونل سے رجوع ہو کر ناجائز تعمیر کے خلاف حکم التواء حاصل کرلیا جس پر سڑک کے لیے حاصل کردہ اراضی کی پیمائش کی گئی ۔ اس سروے میں واضح طور پر اقرار کیا گیا کہ سڑک جس اراضی پر تعمیر کی گئی وہ موقوفہ ہے ۔ جناب عثمان الہاجری نے بتایا کہ ٹولی مسجد کی 22.30 ایکڑ اراضی پر قبضے ہوچکے ہیں اس پر کئی مندر بھی تعمیر کردئیے گئے ہیں ۔ وقف بورڈ کو فوری حرکت میں آنا ہوگا ۔۔