شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کے لیے 1591 میں چارمینار اور اس کے آس پاس چار کمانیں تعمیر کی گئی تھیں جن کے الگ الگ نام ہیں ۔ ’ کالی کمان ، سحر باطل کمان ، چار کمان اور مچھلی کمان ‘ ان چاروں کمان کے بیچ میں چوکور جگہ ہے جسے کبھی ’ جلوخانہ ‘ کہا جاتا تھا ۔ جس جگہ فوارہ ہے کبھی ’ چار منہ حوض ‘ پھر منہ حوض ‘ کہا جاتا تھا ۔ اور اب وہ گلزار حوض کے نام سے مشہور و معروف ہے ۔ ماضی میں اسے ’ آٹھ کونی پانی کا خزانہ ‘ بھی کہا جاتا تھا ۔ اس حوض کو 1880 میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ تاریخی اور تعمیراتی حیثیت و اہمیت کی وجہ سے محکمہ آثار قدیمہ نے اسے 1975 سے اپنے تحت لے لیا ہے لیکن اب اس کی حالت انتہائی خستہ ہو کر رہ گئی ہے ۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اسے اپنے تحت تو لے لیا ہے مگر اس کی جانب توجہ بالکل نہیں دی جارہی ہے ۔ یہ تاریخی فوارہ جو کبھی شہر کے لیے باعث خوبصورتی اور زینت ہوا کرتا تھا ۔ اب وہ حکام کی لاپرواہی اور مسلسل غفلت کی بنا پر شہر کی خوبصورتی پر منفی اثر ہوتا جارہا ہے ۔ عوام اس قدیم فوارہ کا استحصال بلدیہ کے کوڑے دان کی طرح کررہے ہے اور بلدیہ خواب غفلت میں ہے ۔ کارکنان بلدیہ اور حکام سے عوام نے اپیل کی ہے کہ وہ فورا اس تاریخی حوض کی طرف خاص دھیان دیں ۔۔