تاریخی عمارتیں بارش سے غیر محفوظ ، بلدیہ کی مجرمانہ غفلت

عمارت کے منہدم ہونے پر سیاست دانوں کی چاندی ، جی ایچ ایم سی اور ایچ ایم ڈی اے کی لاپرواہی
حیدرآباد۔28جون(سیاست نیوز) دونوں شہروں میں گذشتہ شب سے جاری ہلکی و تیز بارش کے سبب موسم خوشگوار رہا لیکن اس طرح کی مسلسل بارش سے قدیم اور غیر محفوظ عمارتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے مخدوش عمارتوں کے انہدام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ان عمارتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت اختیار کی جا رہی ہے جو تاریخی اہمیت کی حامل ہے لیکن اس عمارت کے منہدم ہوجانے کی صورت میں زمینوں کے کاروباری سیاستدانوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے مشترکہ اقدامات کرتے ہوئے ایسی تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوںکو محفوظ بنانے کے اقدامات کئے جا سکتے ہیں لیکن انہیں ایسا کرنے سے کوئی اور نہیں روک رہا ہے بلکہ شہر کی تاریخ پر رشک کرنے کا دعوی کرنے والے ہی تاریخ کو مٹانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ شہر حیدرآباد کے مختلف علاقو ںمیں موجود مخدوش تاریخی عمارتوں کی آہک پاشی اور مرمت کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اختیار کردہ رویہ کے سبب جی ایچ ایم سی اور ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے بھی بے اعتنائی برتی جانے لگی ہے جس کے سبب لینڈ گرابرس جو ان عمارات کے منہدم ہونے کے منتظر ہیں انہیں فائدہ پہنچانے کا سبب بن رہی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود مخدوش عمارتوں کی فہرست میں تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ ان عمارتوں کو بلدیہ کی جانب سے محفوظ کرنے کے بجائے منہدم کرنے کی فہرست میں شامل کیاجا رہا ہے جو کہ شہر حیدرآباد کی تاریخ کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے۔ بتایا جاتاہے کہ بلدیہ کی فہرست میں پرانے شہر کے علاوہ شاہ گنج کی ایک وسیع و عریض دیوڑھی کو مخدوش اور فوری منہدم کرنے کی فہرست میں شامل کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس دیوڑھی کی اراضی کو فروخت کیا جا سکے۔ اسی طرح شہر کے دیگر علاقو ںمیں بھی بعض تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کو مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل کرواتے ہوئے انہیں منہدم کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان اراضیات کی معاملتو ںکو قطعیت دی جا سکے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد میں حکومت کی جانب سے دواخانہ عثمانیہ کی تاریخی عمارت کے متعلق اختیار کردہ رویہ سے عہدیداروں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اور عہدیداروں کی جانب سے بھی تاریخی عمارتوں کو تباہ کرنے کے درپہ پہنچ چکے ہیں۔